احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو پیشین گوئی پوری نہیں ہوگی اور میری موت آجائے گی۔‘‘ پھر (انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۵۵) میں لکھتا ہے۔ ’’یاد رکھو کہ اس پیشین گوئی کی دوسرے جز (یعنی داماد احمد بیگ کی موت) پوری نہ ہوئی تو میں ہر ایک بد سے بدتر ٹھہروںگا۔ احمقو! یہ انسان کا افتراء نہیں نہ یہ کسی خبیث مفتری کا کاروبار ہے۔ یقینا سمجھو کہ یہ خدا کا سچا وعدہ ہے۔ وہی خدا جس کی باتیں نہیں ٹلتیں۔‘‘ لیکن جب مقررہ میعاد گذر گئی اور محمدی بیگم کا شوہر نہ مرا نہ کوئی بلا محمدی بیگم پر آئی تو کس دلیری کے ساتھ (حقیقت الوحی ص۱۸۷، خزائن ج۲۲ ص۱۹۵) میں لکھتا ہے۔ ’’احمد بیگ کے مرنے سے بڑا خوف اس کے اقارب پر غالب آگیا۔ یہاں تک کہ بعض نے ان میں سے میری طرف عجز ونیاز کے خط بھی لکھے کہ دعاء کرو۔ بس خدا نے ان کے اس خوف اور اس قدر عجزونیاز کی وجہ سے پیشین گوئی کے وقوع میں تاخیر ڈال دی۔‘‘ اور (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۲، خزائن ج۲۲ ص۵۷۰) میں لکھتا ہے۔ ’’یہ امر کہ الہام میں یہ بھی تھا کہ اس عورت کا نکاح آسمان پر میرے ساتھ پڑھا گیا ہے۔ یہ درست ہے۔ مگر جیسا کہ ہم بیان کر چکے ہیں اس نکاح کے ظہور کے لئے جو آسمان پر پڑھا گیا۔ خدا کی طرف سے ایک شرط بھی تھی جو اسی وقت شائع کی گئی تھی اور وہ یہ کہ ’’ایتھا المرأۃ توبی توبی فان البلاء علی عقبک‘‘ پس جب ان لوگوں نے شرط کو پورا کردیا تو نکاح فسخ ہوگیا یا تاخیر میں پڑ گیا۔‘‘ یہ لطیفہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ مرزاقادیانی نے جس شرط کا ذکر کیا ہے۔ اگر وہ شرط تھی بھی تو بلا کے ٹل جانے کے لئے تھی۔ کیا محمدی بیگم کا نکاح مرزاقادیانی کے ساتھ کوئی بلا تھا تو جو شرط کے پورا کر دینے سے ٹل گیا۔ مرزاقادیانی کے مرجانے کے بعد اس کے خلیفہ اوّل نورالدین صاحب فرماتے ہیں کہ میرے عقیدہ میں کچھ فرق نہیں آیا۔ قیام قیامت محمدی بیگم کی اولاد میں سے کسی کا مرزاقادیانی کی اولاد کسی کے ساتھ نکاح ہو جائے گا۔ تب بھی یہ پیشین گوئی پوری ہو جائے گی۔‘‘ قاضی اکمل جو غلمدیوں کے رکن اعظم ہیں۔ اپنے رسالہ تشحیذ الاذہان میں مئی ۱۹۱۳ء کے ص۲۴ میں لکھتے ہیں کہ: ’’مرزاقادیانی سے منکوحہ آسمانی کے سمجھنے میں غلطی ہوگئی تھی اور یہ بات خود مرزاقادیانی لکھ چکے ہیں کہ انبیاء سے وحی کے سمجھنے میں غلطی بھی ہوجاتی ہے۔‘‘ ۱۶… مرزاغلام احمد قادیانی قسمیہ اقراروں سے کئی دفعہ کافر، کاذب، ملعون، خائن، بے ایمان، دجال ثابت ہوچکا ہے اور سب الفاظ خود مرزاقادیانی کے ہیں۔ جو اس نے