احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا اور ان کے گھر پر تفرقہ اور تنگی اور مصیبت پڑے گی اور درمیانی زمانہ میں بھی اس دختر کے لئے کئی کراہت اور غم کے امر پیش آئیںگے۔‘‘ پھر مرزاقادیانی (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷) میں لکھتا ہے۔ ’’چاہئے تھا کہ ہمارے نادان مخالف اس پیشین گوئی کے انجام کے منتظر رہتے اور پہلے ہی سے اپنی ۱؎ بدگوہری ظاہر نہ کرتے۔ بھلا جس وقت یہ باتیں پوری ہوجائیںگی تو اس دن یہ احمق مخالف جیتے ہی رہیںگے اور کیا اس دن یہ تمام لڑنے والے سچائی کی تلوار سے ٹکڑے ٹکڑے نہیں ہوجائیںگے۔ ان بے وقوفوں کو کوئی بھاگنے کی جگہ نہیں رہے گی اور نہایت صفائی سے ناک کٹ جائے گی اور ذلت کے سیاہ داغ ان کے منحوس چہروں کو بندروں اور سورؤں کی طرح کردیںگے۔‘‘ پھر محمدی بیگم کا دوسرے شخص کے ساتھ نکاح ہونے پر جب مرزاقادیانی کی گرفت کی گئی تو اس نے الحکم مورخہ ۳۰؍جون میں حسب ذیل جواب دیا۔ ’’وحی الٰہی میں یہ نہیں تھا کہ دوسری جگہ بیاہی نہیں جائے گی۔‘‘ پھر مرزاقادیانی نے (شہادۃ القرآن ص۸۱، خزائن ج۶ ص۳۷۶) میں یہ بھی تصریح کر دی کہ یہ پیشین گوئی دراصل چھ پیشین گوئیوں پر شامل ہے۔ عبارت اس کی بلفظ یہ ہے۔ ’’ان میں وہ پیشین گوئی جو مسلمان قوم سے تعلق رکھتی ہے بہت ہی عظیم الشان ہے۔ کیونکہ اس کے اجزاء یہ ہیں۔ ۱… مرزا احمد بیگ ہوشیار پوری تین سال کی میعاد کے اندر فوت ہو۔ ۲… پھر اس کا داماد اڑھائی سال کے اندر فوت ہو۔ ۳… پھر یہ کہ مرزااحمد بیگ تاروز شادی دختر کلاں فوت نہ ہو۔ ۴… پھر یہ کہ وہ دختر بھی تانکاح اور تاایام بیوہ ہونے اور نکاح ثانی فوت نہ ہو۔ ۵… پھر یہ کہ عاجز بھی ان تمام واقعات ے پورے نہ ہونے تک فوت نہ ہو۔ ۶… پھر کہ اس عاجز سے نکاح ہو جائے۔‘‘ پھر مرزاقادیانی (انجام آتھم ص۳۰، خزائن ج۱۱ ص۳۱) لکھتا ہے۔ ’’میں باربار کہتا ہوں کہ نفس پیشین گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے۔ (یعنی کسی شرط کے ساتھ مشروط نہیں) اس کی ۱؎ یہاں سے اخیر عبارت تک سب الفاظ دیکھتے جاؤ مرزاقادیانی کی شرافت وتہذیب کا عمدہ نمونہ ہے