احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مرکوز رہتا ہے کہ آیا کہی ہوئی بات صحیح ہے اور اس کے حوالے اور مآخذ بھی دستیاب ہیں یا نہیں۔ اگر مستقل یہ حوالے حاشیہ میں درج کئے جاتے تو سطر دو سطر کے بعد حاشیہ کا مطالعہ یقینا قاری کے لئے الجھن کا باعث بنتا۔ ہاں! قادیانی کتابوں کے حوالے ’’روحانی خزائن‘‘ نامی سیٹ سے لئے گئے ہیں۔ قوسین میں ’’خ‘‘ سے مراد یہی مرزاقادیانی کی روحانی خطاؤں کا مجموعہ ہے اور ’’ج‘‘ سے مراد جلد ہے۔ ۵… بعض مقامات پر عنوانات میں ترتیب قائم کرنے کی غرض سے مضامین میں تقدیم وتاخیر کی گئی ہے۔ اس سے عبارت یا مرتب کتابؒ کے منشاء ومقصود میں کوئی کمی تو نہیں آئی۔ البتہ ترتیب کی وجہ سے افادیت میں اضافہ ہوگیا۔ ۶… کتاب میں مرزائی کتب کے بعض حوالے ایسے بھی ملے کی عبارت مرزاقادیانی ہی کی ہے۔ لیکن کتاب کا نام بدلا ہوا ہے۔ شاید یہ کاتب کا سہو ہو یا بوقت طباعت نظرثانی کی کمی ہو بہرکیف جو کچھ بھی ہو بندہ نے اس کی تصحیح کردی ہے اور اس پر کوئی حاشیہ یانوٹ اس لئے نہیں لگایا کہ کتاب کے طبع ثانی میں غلط حوالوں کی تصحیح کی ضرورت ہے نہ کہ اس پر حاشیہ آرائی کی۔ ۷… رنگ ومزاج میں اختلاف کے باعث بعض احباب تو یہ کہیںگے کہ جو کچھ کیا خوب کیا اور بعض کہیں گے کہ ساتواں نمبر یہی ہے کہ جو کچھ کیا سب غلط کیا۔ لیکن جس صورت میں بعض اعذار کے سبب تصنیفی اصولوں کے مکمل خیال نہ رکھ سکنے کا اور اپنی خامیوں کا اعتراف بندہ کو ہے تو اب مبصرین ناقدین کے لئے کتاب پر تنقید کی گنجائش نہیں رہ جاتی۔ ہاں! ضرورت اس کی ہے خامیوں سے بندہ کو مطلع کیا جاوے تا کہ آئندہ ایڈیشن میں اس کی اصلاح ہو سکے۔ اخیر میں اپنے محسن وکرم فرما حضرت مولانا عبدالعلیم صاحب فاروقی دامت برکاتہم چیئرمین ’’دینی تعلیمی ٹرسٹ‘‘ مہتمم دارالمبلغین لکھنؤ اور رکن شوریٰ دارالعلوم دیوبند کا بے حد ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھ کو امام اہل سنت حضرت مولانا محمد عبدالشکور فاروقی علیہ الرحمتہ کی علمی تحقیقات پر کچھ کام کرنے کا موقع عنایت فرمایا بلکہ استفادہ کی سعادت بخشی۔ یقینا حضرت مولانا موصوف ردقادیانیت پر کام کرنے والے تمام افراد کی طرف سے شکریہ کے مستحق ہیں کہ مولانا نے اس نایاب اور قیمتی کتاب کو اپنے ٹرسٹ کی طرف سے شائع فرمایا۔ ’’فجزاہم اﷲ خیر الجزأ عنا وعن جمیع المسلمین‘‘ والسلام! شاہ عالم گورکھپوری، دارالعلوم دیوبند