احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ہونے کے کئی سال بعد یعنی ۲۷؍جولائی ۱۸۹۶ء کو مرگیا تو مرزاقادیانی بہت خوش ہوئے اور فرماتے ہیں۔ میری پیشین گوئی پوری ہوگئی اور (حقیقت الوحی ص۱۸۵، خزائن ج۲۲ ص۱۹۳) میں ہے۔ ’’اگر کسی کی نسبت یہ پیشین گوئی ہو کہ وہ پندرہ مہینہ تک مجذوم ہو جائے گا۔ پس اگر وہ بجائے پندرہ مہینے کے بیسویں مہینہ میں مجذوم ہو جائے اور ناک اور تمام اعضاء گر جائیں تو کیا وہ مجاز ہوگا کہ یہ کہئے کہ پیشین گوئی پوری نہیں ہوئی۔ نفس واقعہ پر نظر چاہئے۔‘‘ اہل انصاف دیکھیں کہ مرزاقادیانی کیا لکھ رہے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں کہ موت کی پیشین گوئی الہام میں تھی ہی نہیں۔ کبھی فرماتے ہیں کہ اس مدت کے بعد بھی وہ مرگیا تو موت کی پیشین گوئی پوری ہوگئی۔ اس سے بھی زیادہ لطیف بات جو ایماندار کو حیرت میں ڈال دے یہ ہے کہ مرزاقادیانی (کشتی نوح ص۶، خزائن ج۱۹ ص۶) میں لکھتے ہیں کہ: ’’پیشین گوئی میں یہ بیان تھا کہ فریقین میں سے جو شخص اپنے عقیدہ کی رو سے جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا۔ سو وہ آتھم مجھ سے پہلے مرگیا۔‘‘ ناظرین پیشین گوئی کے الفاظ اوپر نقل ہوچکے۔ پھر دوبارہ دیکھ لیں اس میں پہلے پیچھے کا ذکر نہیں پندرہ مہینہ کی موت قید ہے۔ جھوٹ بولے تو اتنا تو نہ بولے۔‘‘لا حول ولا قوۃ الا باﷲ! ۱۵… منکوحۂ آسمانی کی جھوٹی پیشین گوئی جو ایک بڑے معرکہ کی پیشین گوئی تھی اور مرزاقادیانی کے جھوٹے اور بدسے بدتر ہونے کے لئے قطعی شہادت ہے۔ منکوحہ آسمانی کا قصہ بہت دلچسپ ہے۔ مگر یہاں پوری تفصیل سے نہیں لکھا جاسکتا۔ مختصر یہ ہے کہ مسماۃ محمدی بیگم دختر مرزا احمد بیگ جو مرزاغلام احمد قادیانی کی قریبی رشتہ دار تھی۔ مرزا کو اس کے ساتھ عشق ومحبت کی کیفیت پیدا ہوئی۔ یہ سودا جس سر میں سماتا ہے۔ اس کی جو حالت ہوتی ہے سب جانتے ہیں۔ سیدھے سادے طریقہ سے نکاح کی درخواست کی جاتی تو منظوری کی امید نہ تھی۔ کون اپنی نوجوان لڑکی کا نکاح ایک ایسے بوڑھے کے ساتھ کردیتا جس کے بی بی بچے بھی ہوں اور اس کے ساتھ ہی کذاب ودجال بھی ہو۔ لہٰذا مرزاقادیانی نے ایک وحی تصنیف کی کہ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ محمدی بیگم تیرے عقد میں آئے گی اور اس کا نکاح آسمان پر تیرے ساتھ پڑھ دیا گیا۔ اب تو دنیا میں اس نکاح کی سلسلہ جنبانی کر۔ اگر لڑکی کا باپ اس نکاح پر آمادہ ہوگیا تو بڑی خیروبرکت لڑکی اور اس کے باپ دونوں کے لئے ہوگی۔ ورنہ دونوں کا انجام برا ہوگا۔ جس شخص کے ساتھ وہ بیاہی جائے گی وہ شخص نکاح کے دن سے ڈھائی سال تک اور لڑکی کا باپ تین سال تک مرجائے گا۔