احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
آنحضرتﷺ کو دجال کیا تھا۔‘‘ مرزاقادیانی کی حالت پر افسوس ہے۔ اگر یہ بات سچ ہے کہ اس نے عین جلسہ میں رجوع کرلیا تھا تو آپ نے جلسہ کے اختتام کے بعد پیشین گوئی کیوں کی، عجب خبط ہے جس کا سر نہ پیر۔ تیسری تاویل مرزاقادیانی نے سب سے لطیف یہ کی کہ عبداﷲ آٹھم چونکہ میری پیشین گوئی سے ڈر گیا اور بہت گھبرایا۔ اس گھبراہٹ نے اس کی زندگی تلخ کر دی۔ یہی مصیبت اور تلخی ہاویہ ہے۔ جس میں وہ گرا۔ لہٰذا پیشین گوئی پوری ہوگئی۔ باقی رہی موت کی پیشین گوئی تو وہ اصل الہامی عبارت میں نہیں ہے۔ مطلب یہ کہ وہ میں نے اپنی طرف سے بغیر الہام کردی تھی۔ اصل الفاظ مرزاقادیانی کے یہ ہیں۔ (انوارالاسلام ص۲، خزائن ج۹ ص۲) میں لکھتے ہیں۔ ’’ہاویہ میں گرائے جانا جو اصل الفاظ الہام ہیں وہ عبداﷲ آتھم نے اپنے ہاتھ سے پورے کئے اور جن مصائب میں اس نے اپنے تئیں ڈال لیا اور جس طرز سے مسلسل گھبراہٹوں کا سلسلہ اس کا دامنگیر ہوگیا اور ہول اور خوف نے اس کے دل کو پکڑ لیا۔ یہی اصل ہاویہ تھا اور سزائے موت اس کے کمال کے لئے ہے۔ جس کا ذکر الہامی عبارت میں موجود بھی نہیں۔ بیشک یہ مصیبت ایک ہاویہ تھا۔ جس کو عبداﷲ آتھم نے اپنی حالت کے موافق بھگت لیا۔‘‘ ناظرین کرام! ذرا انصاف سے دیکھیں کبھی تو مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ آتھم نے حق کی طرف رجوع کیا۔ اس لئے وہ ہاویہ میں گرنے سے بچ گیا اور کبھی فرماتے ہیں کہ وہ ہاویہ میں گرا، یہ بدحواسی نہیں ہے تو کیا ہے؟ مرزاقادیانی کا یہ لکھنا سزائے موت کا ذکر الہامی عبارت میں نہیں ہے۔ عجب لطیفہ ہے۔ الہامی عبارت میں ہو آپ کی پیشین گوئی میں صاف صاف ہے اور آپ نے قسم کھا کر لکھا ہے وہ پندرہ ماہ کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے بسزائے موت ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا کے اٹھانے کے لئے تیار ہوں۔ مجھ کو ذلیل کیا جاوے۔ روسیا کیا جاوے۔ میرے گلے میں رسا ڈال دیا جائے۔ مجھ کو پھانسی دیا جائے۔ ہر ایک بات کے لئے تیار ہوں۔ اﷲ جلشانہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ ضرور ایسا ہی کرے گا ضرور کرے گا۔ چوتھی بات جو نہایت عجیب وغریب ہے یہ ہے کہ جب آتھم میعاد پیشین گوئی ختم