احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کچھ کرو خوف خدا کیا حشر کو دوگے جواب کام کس آئے گی یہ دولت کمائی آپ کی ڈھیٹ اور بے شرم بھی ہوتے ہیں عالم میں مگر سب پہ سبقت لے گئی ہے بے حیائی آپ کی کر کے منہ کالا گدھے پر کیوں نہیں ہوتے سوار فیصلہ کی شرط ہے مانی منائی آپ کی داڑھی سر اور مونچھ کا بچنا بڑا دشوار ہے کر ہی ڈالے گا حجامت اب تو نائی آپ کی آپ کے دعوؤں کو باطل کر دیا حق نے تمام اب بھی تائب ہو اسی میں بھلائی آپ کی اب بھی فرصت ہے اگر کچھ عاقبت کی فکر ہے ہاتھ کب آئے گی یہ مہلت گنوائی آپ کی سخت گمراہ ہو نہیں سمجھے مسیح کی شان کو راہ حق اور زندگی سے ہے لڑائی آپ کی خاتمہ بالخیر ہوگا اور ہوگے سرخرو ہوگئی اب بھی مسیح سے گرصفائی آپ کی اب دام مکر اور کسی جابچھائیے بس ہوچکی نماز مصلیٰ اٹھائیے مرزاقادیانی نے خود بھی اپنی تحریرات میں لکھا ہے کہ پیشین گوئی کی معیاد ختم ہونے پر مخالفوں نے بہت خوشی کی اور مرزاقادیانی کی تذلیل وتوہین میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا۔ چنانچہ (سراج منیر ص۷، خزائن ج۱۲ ص۵۴) میں لکھتے ہیں۔ ’’انہوں نے پشاور سے لے کر الہٰ آباد اور بمبئی اور کلکتہ اور دور دور کے شہروں تک نہایت شوخی سے ناچنا شروع کیا اور دین اسلام پر ٹھٹھے کئے اور یہ سب مولوی یہودی صفت اور اخباروں والے ان کے ساتھ خوش خوش اور ہاتھ ملائے ہوئے تھے۔‘‘ اب یہ تماشا بھی دیکھنے کے قابل ہے کہ جب اس طرح کھلم کھلا مرزاقادیانی کا جھوٹ ظاہر ہوا اور ایسے زور وشور کی پیش گوئی ان کی غلط ہوگئی تو انہوں نے کس طرح اپنے جال میں پھنسے ہوئے لوگوں کو سمجھایا۔ مرزاقادیانی نے اس موقع پر کئی رنگ بدلے اور پے درپے کئی مختلف تاویلیں کیں جن کو ہم ہدیہ ناظرین کرتے ہیں۔ پہلی تاویل ’’یہ ہے کہ جو فریق جھوٹا ہو وہ پندرہ ماہ کے اندر بسزائے موت ہاویہ میں گرایا جائے گا۔ اس سے مراد صرف آتھم نہ تھا بلکہ تمام وہ عیسائی جو اس مباحثہ میں اس کے معاون تھے۔‘‘ ’(انوار الاسلام ص۲، خزائن ج۹ ص۲) جواب اوّل… یہ کہ خود مرزاقادیانی کی تصریح موجود ہے کہ یہ پیشین گوئی خاص آتھم کے متعلق تھی۔ (کرامات الصادقین اخیر صفحہ، خزائن ج۷ ص۱۶۳) میں مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ ’’ومنہا ماوعد نی ربی اذ جادلنی رجل من المتنصرین الذی اسمہ