احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ولیکن تو نہ آیا باز پھر بھی یہ اس شوخی کا ہے انعام مرزا نہ کہتا کچھ اگر منہ پھاڑ کر تو ندامت کا نہ پیتا جام مرزا گلے میں اب ترے رسا پڑے گا سیہ رو ہوگا پیش عام مرزا سزا بھی کم سے کم اتنی تو ہوگی کہ ہو جاوے تجھے سرسام مرزا ہے سولی اور پھانسی کار سرکار رعایا کا نہیں یہ کام مرزا مسلمانوں سے تجھ کو واسطہ کیا پڑا کہلا نبی تام مرزا کہ اک بھائی ہے مرشد بھنگیوں کا اور اک ہجڑوں کا بے اندام مرزا کہا سلامیوں نے خلف پاکر ہے کاذب خارج از اسلام مرزا تو ہے اک انبیائے بعل میں سے سلف کو دے رہا دشنام مرزا زمین وآسمان قائم ہیں اب تک ترے وہ ٹل گئے احلام مرزا براہین سے ٹھگے تو نے مسلمان کبھی ایسے بھی تھے ایام مرزا بحمد اﷲ کہ چھپ کر فتح وتوضیح کھلے تیرے چھپے اصنام مرزا در توبہ ہے واہو جا مسلمان یہی سعدی کا ہے پیغام مرزا ایضاً دیگر غضب بھی تجھ پر ستمگر چھٹی ستمبر کی نہ دیکھی تو نے نکل کر چھٹی ستمبر کی ہے کادیانی ہی جھوٹا مرا نہیں آتھمیہ گونج اٹھا امرتسر چھٹی ستمبر کی ترے حریف کو فیروز پور سے لائی یہ ریل ہے تیرا خر ۱؎ چھٹی ستمبر کی ذلیل وخوار ندامت چھپا رہی تھی کہ تھا ترے مریدوں پہ محشر چھٹی ستمبر کی یہ لودھیانہ میں مرزائیوں کی حالت تھی کہ جینا ہوگیا دوبھر چھٹی ستمبر کی سوا برس کے تھے امیدوار سب مایوس مرید اعرج واعور چھٹی ستمبر کی مسیح ومہدی کاذب نے منہ کی کھائی خوب یہ کہتی پھرتی تھی گھر گھر چھٹی ستمبر کی ہے روسیاہ مثیل مسیح واسود ملاحدہ کا وہ رہبر چھٹی ستمبر کی یہ کادیانی کی تذلیل کے لئے بھی نہ تھا مباہلہ کا اثر گر چھٹی ستمبر کی ۱؎ اشارہ ہے مرزاقادیانی کے اس قول کی طرف کہ اس نے لکھا ہے کہ خردجال سے مراد ریل ہے۔