احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
قول صائب مدد ہے مباہل کو یہ آسمانی ہوئی جس سے ہے ذلت قادیانی بنمائی بہ صاحب نظرے گوہر خودرا عیسیٰ نتواں گشت بتصدیق خرے چند ارے او خود غرض خود کام مرزا ارے منحوس نافرجام مرزا غلامی چھوڑ کر احمد بنا تو رسول حق باستحکام مرزا مسیح ومہدی موعود بن کر بچھائے تو نے کیا کیا دام مرزا ہوا بحث نصاریٰ میں بآخر مسیحائی کا یہ انجام مرزا مہینے پندرہ بڑھ چڑھ کے گزرے ہے آتھم زندہ اے ظلاّم مرزا تری تکذیب کی شمس وقمر نے ہوا مدت کا خوب اتمام مرزا ڈبویا قادیان کا نام تونےکہیں کیا اے بدوبدنام مرزا کہاں ہے اب وہ تیری پیش گوئی جو تھا شیطان کا الہام مرزا اگر ہے کچھ بھی غیرت ڈوب مرتو بظاہر اس میں ہے آرام مرزا بشیر ۱؎ آیا تھا کیا کم کر گیا تھا ترا اعزاز اور اکرام مرزا کیا تھا اس نے تجھ کو زندہ درگور دیا تھا تجھ کو سخت الزام مرزا ۱؎ یہ اشارہ ہے مرزا کی اس پیشین گوئی کی طرف جو انہوں نے اپنے اشتہار مرقومہ (۱۸؍اپریل ۱۸۸۶ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۱)میں کی تھی کہ خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ ایک وجیہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا۔ جس کا نام عموائیل اور بشیر بھی ہے۔ اس لڑکے کے اوصاف مرزاقادیانی نے کئی سطروں میں لکھے ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں۔ صاحب شکوہ اور عظمت ودولت ہوگا۔ مسیحی نفس اور روح الحق کی برکت سے بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا۔ سخت ذہین وفہیم ہوگا علوم ظاہری وباطنی سے پر کیا جائے گا۔ گویا کہ خدا آسمان سے اترا زمین کے کناروں تک شہرت پائے گا۔ قومیں اس سے برکت پائیں گی۔ وغیرہ وغیرہ۔ (۷؍اگست ۱۸۸۷ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۴۱) کو مرزاقادیانی نے اشتہار دیا کہ وہ لڑکا میرے یہاں پیدا ہوگیا اور اس پر بڑی تحدی مخالفوں کو کی۔ مگر جب وہ لڑکا سولہ ماہ کی عمر میں مرگیا اور مرزاقادیانی کا کذب سب پر ظاہر ہوگیا تو (یکم؍دسمبر ۱۸۸۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۶۵) کو مرزاقادیانی نے ایک رسالہ شائع کیا۔ جس کا نام ’’حقانی تقریر واقعہ وفات بشیر‘‘ رکھا۔ اس رسالہ میں خود اپنی شائع کردہ تحریرات کے خلاف بڑی بیباکی سے مرزاقادیانی نے لکھا کہ میں نے یہ ہرگز نہیں لکھا کہ وہ فرزند موعود یہی لڑکا ہے۔ اس دلیری سے جھوٹ بولنا حقیقتاً مرزاقادیانی ہی کا حصہ تھا۔