احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
غلمدیوں نے اپنے پیغمبر کی اس پیشین گوئی کو نہایت متکبرانہ لہجہ میں شائع کیا اور مرزاقادیانی خود بھی حسب عادت بہت اترایا۔ مولوی عبدالکریم مذکور الصدر نے بھی ایک بڑا مضمون اس پر لکھا اور لکھا کہ یہ مرزاقادیانی کے لئے شفاعت کبریٰ کے منصب کا ثبوت ہے کہ قادیان کے تمام لوگوں کو مسلم ہوں یا غیر مسلم اپنے سایۂ شفاعت میں لے لیا ہے۔ وغیرہ وغیرہ۔ مگر تمام دنیا جانتی ہے کہ قادیان میں طاعون پھیلا اور خوب پھیلا۔ قادیان کی کل مردم شماری اس وقت ۲۸۰۰ تھی۔ جس میں سے ۱۳۱۳، موتیں طاعون سے ہوئیں۔ پہلے تو غلمدیوں نے اس واقعہ کے چھپانے کی کوشش کی۔ مگر بالآخر اقرار کرنا پڑا۔ (اخبار بدر قادیان ج۱ ش۸ ص۵۸،مورخہ ۱۱؍دسمبر ۱۹۰۲ئ، مورخہ ۲۴؍اپریل ۱۹۰۲ئ، مورخہ ۱۶؍اپریل ۱۹۰۲ئ) مرزاقادیانی نے اپنے اس جھوٹ کی یہ تاویل کی کہ وحی الٰہی میں قادیان کا لفظ نہ تھا۔ قریہ کا لفظ تھا۔ دیکھو اخبار (بدر ج۱ ش۱ ص۶، مورخہ ۳۱؍اکتوبر ۱۹۰۲ئ) یہ دوسرا جھوٹ مرزا قادیانی کا ہوا کہ خود ہی دافع البلاء میں لکھا کہ خدائے قادیان کا نام لے دیا اور اب کہتا ہے کہ وحی میں قادیان کا نام نہ تھا۔ ۱۴… ڈپٹی عبداﷲ آتھم عیسائی کی موت کی پیشین گوئی ۱؎ جو ایک بڑے معرکہ کی پیشین گوئی تھی اور اس کے جھوٹے ہونے پر مرزاقادیانی کی ذلت بھی ایسی ہوئی کہ کوئی باحیا ہوتا تو پھر منہ نہ دکھاتا۔ ۱؎ اپنے مخالفوں کو موت وعذاب وغیرہ کی پیشین گوئیاں کر کے ڈرانا مرزاقادیانی کی عادت میں داخل ہوگیا تھا اوراس کا سلسلہ بوجہ بے حیائی کے روز بروز بڑھتا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ آپ نے مولوی محمد حسین بٹالوی مرحوم کے متعلق ایک پیشین گوئی اسی قسم کی بیان فرمائی۔ اس پر مقدمہ چل گیا۔ مرزاقادیانی نے بڑی کوششیں کیں۔ مگر سب بے سود رہیں۔ آخر بڑی ذلت کے ساتھ کچہری جانا پڑا اور سب سے زیادہ ذلت یہ کہ عدالت نے یہ فیصلہ کیا کہ مرزاقادیانی سے ایک اقرار نامہ لے لیا جائے کہ آئندہ ایسی حرکت کسی مسلمان یا ہندو یا عیسائی کے ساتھ نہ کریں۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے اقرار نامہ لکھ کر داخل کیا۔ اس اقرار نامہ میں صاف الفاظ میں لکھا کہ اب میں کسی کے متعلق ایسی پیشین گوئی نہیں کروںگا۔ نہ کبھی کسی کے لئے بددعاء شائع کروںگا۔ یہ فیصلہ ۲۴؍فروری ۱۸۹۹ء کا ہے۔ قابل دید ہے سمجھدار کے لئے تو یہی واقعہ مرزاقادیانی کے جھوٹے ہونے کے لئے کافی ہے۔ اگر مرزاقادیانی مامور من اﷲ ہوتا تو کبھی ایسا اقرار نہ کرتا۔ صاف کہہ دیتا کہ میں خدا کے حکم سے یہ کام کرتا ہوں کسی کے کہنے سے چھوڑ نہیں سکتا۔ چاہے مجھے مار ڈالو۔ دیکھو رسول خداﷺ سے جب کفار مکہ نے کہا آپﷺ تبلیغ نہ کیجئے اور ابوطالب نے بھی آپﷺ کو سمجھایا تو آپؐ نے صاف کہہ دیا کہ اے چچا میں خدا کے حکم سے یہ کام کرتا ہوں اور اگر میرے ایک ہاتھ میں آفتاب دوسرے میں ماہتاب رکھ دیا جائے تب بھی چھوڑ نہیں سکتا۔