احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
کہ عذاب کی پیشین گوئی کہ جو اگرچہ وہ مشروط بھی نہ ہو ٹال دیاکرتا ہے۔ (نعوذ باﷲمنہ) ۱۱… مرزاقادیانی اپنی کتاب (کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵) میں لکھتا ہے: ’’اور یہ بھی یاد رہے کہ قرآن شریف میں بلکہ توریت کے بعض صحیفوں میں یہ خبر موجود ہے کہ مسیح موعود کے وقت طاعون پڑے گی۔ بلکہ حضرت مسیح علیہ السلام نے بھی انجیل میں خبر دی ہے اور ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیشین گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘ کچھ حد اس بیباکی کی ہے کہ قرآن شریف کا جھوٹا حوالہ دیتے ہوئے بھی شرم نہیں کرتا۔ ہے کوئی غلمدی جو قرآن شریف میں یہ مضمون دکھلا کر اپنے پیغمبر کو کذب کی روسیاہی سے بچالے۔ ۱۲… غلمدیوں میں ایک بڑا نامور شخص مولوی عبدالکریم تھا۔ اس کے سرطان کا پھوڑا نکل آیا۔ مرزاقادیانی نے اس کے لئے بڑی دعائیں مانگیں اور اپنے الہام شائع کئے کہ خدا نے مجھے خوشخبری دی ہے کہ وہ شفا پائیںگے۔ اخبار الحکم قادیان کے پرچے ۳۱؍اگست ۱۹۰۵ء لغایت اکتوبر ۱۹۰۵ء دیکھو کہ کس قدر پیشین گوئیاں مولوی عبدالکریم کے متعلق ہیں۔ ان میں سے ایک پرچہ کی عبارت بلفظہ یہ ہے۔ ’’حضرت اقدس (یعنی مرزاغلام احمد) حسب معمول تشریف لائے اور ایک رؤیا بیان کی جو بڑی ہی مبارک اور مبشر ہے۔ جس کو میں نے اس مضمون کے آخر میں درج کردیا ہے۔ فرماتے تھے۔ آج تک جس قدر الہامات ومبشرات ہوئے۔ ان میں نام نہ تھا۔ لیکن آج تو اﷲتعالیٰ نے خود مولوی عبدالکریم صاحب کو دکھا کر صاف طور پر بشارت دی ہے۔ (الحکم ج۹ ش۳۲ ص۲، مورخہ ۱۰؍ستمبر ۱۹۰۵ئ) مگر جب مولوی عبدالکریم اسی بیماری میں مرگئے تو مرزاقادیانی نے (حقیقت الوحی ص۳۲۶، خزائن ج۲۲ ص۳۳۹) میں لکھا کہ: ’’۱۱؍اکتوبر ۱۹۰۵ء کو ہمارے ایک مخلص دوست مولوی عبدالکریم صاحب مرحوم اسی بیماری کارنیکل یعنی سرطان سے فوت ہوگئے تھے۔ ان کے لئے بھی میں نے دعاء کی تھی۔ مگر ایک بھی الہام ان کے لئے تسلی بخش نہ تھا۔‘‘ یہاں دو جھوٹ مرزاقادیانی نے بولے۔ اوّل! یہ کہ مولوی عبدالکریم کے صحت کی جھوٹی پیشین گوئی کی دوم! یہ کہ مولوی عبدالکریم کی صحت کے متعلق اپنا الہام شائع کر چکے تھے اور اس کو صاف طور پر بشارت کہہ چکے تھے۔ مگر اب کہتے ہیں کہ کوئی تسلی بخش الہام تھا ہی نہیں۔ ۱۳… مرزاقادیانی اپنی کتاب (دافع البلاء ص۸، خزائن ج۱۸ ص۲۳۰) میں لکھتا ہے: ’’خدا نے سبقت کر کے قادیان کا نام لے دیا ہے کہ قادیان کو اس (طاعون) کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا۔ کیونکہ اس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔‘‘