احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
پیشانی سے اس داغ کو مٹائے۔ ۶… مرزاقادیانی اپنی کتاب (نشان آسمانی ص۱۸، خزائن ج۴ ص۳۷۸) میں لکھتا ہے کہ: ’’جاننا چاہئے کہ اگرچہ عام طور پر رسول اﷲﷺ کی طرف سے یہ حدیث صحیح ہوچکی ہے کہ خدائے تعالیٰ اس امت کی اصلاح کے لئے ہر ایک صدی پر ایسا مجدد مبعوث کرتا رہے گا جو اس کے دین کو نیا کرے گا۔ لیکن چودھویں صدی کے لئے یعنی اس بشارت کے بارہ میں جو ایک عظیم الشان مہدی چودھویں صدی کے سر پر ظاہر ہوگا۔ اس قدر اشارات نبویہ پائے جاتے ہیں جو ان سے کوئی طالب منکر نہیں ہوسکتا۔‘‘ خدا کی پناہ اس جھوٹ کی کوئی حد ہے۔ کسی حدیث میں نہ چودھویں صدی کا ذکر ہے نہ چودھویں صدی میں مہدی کے آنے کا، نہ چودھویں صدی کے مجدد کے بارہ میں خصوصیت کے ساتھ کوئی اشارات یا بشارت ہے۔ کیا کسی غلمدی میں ہمت ہے کہ کوئی ایک روایت اس مضمون کی کسی کتاب میں دکھلادے۔ کیوں غلمدیو! نبی ایسے ہی ہوتے ہیں کہ جھوٹے حوالے کتابوں کے دے دے کر جاہلوں کو بہکایا کریں۔ ۷… (چشمہ معرفت ص۲۸۶، خزائن ج۲۳ ص۲۹۹) میں مرزا نے لکھا ہے کہ: ’’ہمارے نبی کریمﷺ کے گیارہ بیٹے فوت ہوئے۔‘‘ کیا تاریخ وسیر یا حدیث کی کسی کتاب میں کوئی غلمدی دکھا سکتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے گیارہ بیٹے ہوئے فوت ہوجانا تو پیچھے کی بات ہے۔ ۸… مرزاقادیانی اپنے اشتہار مورخہ ۱۲؍اگست ۱۹۰۷ء میں جس کی سرخی ہے۔ ’’عام مریدوں کی ہدایت‘‘ لکھتا ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہوتو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلاتوقف اس شہر کو چھوڑ دیں۔ کیا کوئی غلمدی کسی روایت، حدیث میں وبائی مقام سے بھاگ جانے کا حکم دکھا کر اپنے پیغمبر کو دروغ گوئی کی ذلت وخواری سے بچا سکتا ہے۔ ۹… مرزاقادیانی (تحفہ غزنویہ ص۵، خزائن ج۱۵ ص۵۳۵) میں لکھتا ہے: ’’یہ تمام دنیا کا جانا ہوا مسئلہ اور اہل اسلام اور نصاریٰ ویہود کا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ وعید یعنی عذاب کی پیشین گوئی بغیر شرط توبہ اور استغفار اور خوف کے بھی ٹل سکتی ہے۔‘‘