احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۳… مرزا (اربعین نمبر۳ ص۱۷، خزائن ج۱۷ ص۴۰۴) میں لکھتا ہے کہ: ’’یہ ضرور تھا کہ قرآن کریم وحدیث کی پیشین گوئیاں پوری ہوتیں جن میں یہ لکھا تھا کہ مسیح جب ظاہر ہوگا تو اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ وہ اسے کافر قرار دیںگے اور اس کے قتل کا فتویٰ دیںگے۔‘‘ اس عبارت میں چھ جھوٹ ہیں۔ کیونکہ تین باتیں بیان کی ہیں۔ ایک، یہ کہ مسیح علمائے اسلام کے ہاتھوں دکھ اٹھائے گا۔ دوسرے، یہ کہ علمائے اسلام مسیح کو کافر کہیںگے۔ تیسرے، یہ کہ علمائے اسلام مسیح کے قتل کا فتویٰ دیںگے اور ان تینوں باتوں میں سے ہر ایک کے لئے قرآن مجید کا حوالہ بھی دیا اور حدیث کا بھی۔ حالانکہ یہ مضامین نہ قرآن مجید میں ہیں نہ احادیث میں۔ بہاولپور کے مقدمہ میں جلال الدین شمس غلمدی نے بھی اپنی شہادت میں یہ جھوٹ بولا ہے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ جرح میں پوری حقیقت کھل جائے گی۔ ۴… مرزااپنے رسالہ (تحفۃ الندوہ ص۴، خزائن ج۱۹ ص۹۶) میں لکھتا ہے کہ: ’’(۱)قرآن نے میری گواہی دی ہے۔ (۲)رسول اﷲﷺ نے میری گواہی دی ہے۔ (۳)پہلے نبیوں نے میرے آنے کا زمانہ متعین کردیا ہے کہ (۴)جو یہی زمانہ ہے اور (۵)قرآن نے بھی میرے آنے کا زمانہ متعین کردیا ہے کہ (۶)جو یہی زمانہ ہے اور (۷)میرے لئے آسمان نے بھی گواہی دی اور (۸)زمین نے بھی اور (۹)کوئی نبی نہیں جو میرے لئے گواہی نہیں دے چکا۔‘‘ اس عبارت میں نو جھوٹ ہیں۔ ہر جھوٹ پر ہندسہ لگادیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ پرلطف پانچوان جھوٹ ہے کہ قرآن نے مرزاقادیانی کے آنے کا زمانہ معیّن کیا ہے۔ کیا کوئی غلمدی اس جھوٹ کو سچ بناسکتا ہے۔ ۵… مرزاقادیانی اپنی کتاب (شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ ص۳۳۷) میں لکھتا ہے کہ: ’’اگر حدیث کے بیان پر اعتبار ہے تو پہلے ان حدیثوں پر عمل کرنا چاہئے جو وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں۔ مثلاً صحیح بخاری کی حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفہ کی نسبت کی خبر دی گئی ہے۔ خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لئے آواز آئے گی کہ: ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے کہ جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ میں ہے۔‘‘ ہے کوئی غلمدی جو اس مضمون کی ایک روایت بھی صحیح بخاری میں دکھا کر اپنے پیغمبر کی