احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
سنو! فیصلہ آسمانی حصہ اوّل مع تتمہ میں ۱۵۹ مرزا کے فریب اور جھوٹ دکھائے گئے ہیں۔ فیصلہ آسمانی حصہ دوم میں ۴۲، مسیح کاذب میں دودرجن یعنی ۲۴، ہدیہ عثمانیہ میں ۱۷۔ کل میزان چار سو چھیالیس ہوئی۔ صحیفہ رحمانیہ اور صحیفہ محمدیہ کے متعدد نمبروں میں جو جھوٹ مرزاقادیانی کے دکھائے گئے ہیں ان کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ جھوٹ کی یہ کثرت دیکھ کر بعض غلمدیوں کو مثل مولوی عبدالماجد بھاگلپوری کے منہاج نبوت تصنیف کرنی پڑی۔ جس میں یہ ثابت کیاگیا ہے کہ جھوٹ بولنا تمام نبیوں کا شیوہ رہا ہے۔ گویا کذب خاصۂ نبوت ہے۔ (نعوذ باﷲ ثم نعوذ باﷲ) اس منہاج نبوت کی بنیاد خود مرزاقادیانی اپنے ہاتھ سے رکھ گیا تھا۔ جیسا کہ انشاء اﷲ تعالیٰ آگے معلوم ہوگا۔ مرزاغلام احمد قادیانی جھوٹ بولنے میں ایسا مشاق تھا کہ شاید ہی کوئی امکانی جھوٹ اس سے چھوٹا ہو۔ عقلاً جھوٹ کی تین قسمیں ہوسکتی ہیں۔ گذشتہ واقعات کے متعلق جھوٹ بولنا موجودہ واقعات کے متعلق جھوٹ بولنا آئندہ واقعات کے متعلق جھوٹ بولنا یعنی جھوٹی پیشین گوئیاں بیان کرنا مرزاقادیانی کے کلام میں یہ تینوں قسمیں جھوٹ کی بکثرت موجود ہیں۔ ملاحظہ ہو۔ ۱… مرزاقادیانی اپنی کتاب (اربعین نمبر۳ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۳۹۴) میں لکھتا ہے۔ ’’مولوی غلام دستگیر صاحب قصوری اور مولوی اسماعیل صاحب علی گڑھی نے لکھا ہے کہ جھوٹا سچے کے سامنے مرجائے گا۔‘‘ حالانکہ ان دونوں نے اپنی کتاب میں یہ مضمون نہیں لکھا۔ کتاب دعاوئے مرزا میں اس جھوٹ کو سچ کرنے والے کے لئے مبلغ پانچ سو روپیہ نقد انعام کا اعلان ہوا۔ پھر صحیفہ رحمانیہ نمبر اوّل مطبوعہ ۱۳۳۲ھ میں پھر صحیفہ محمدیہ نمبر۸ مطبوعہ ۱۳۳۵ھ میں مطالبہ کیا گیا۔ مگر کسی غلمدی نے آج تک انعام حاصل کرنے کی جرأت نہ کی اور نہ اب کر سکتا ہے۔ ۲… (اخبار بدر قادیان ج۲ ش۵۲ ص۵، مورخہ ۲۷؍دسمبر ۱۹۰۶ئ) میں مرزا قادیانی کا قول ہے کہ: ’’جتنے لوگ مباہلہ کرنے والے ہمارے سامنے آئے۔ سب ہلاک ہوئے۔‘‘ حالانکہ سوا صوفی عبدالحق صاحب کے کسی سے مرزاقادیانی نے مباہلہ کیا ہی نہیں اور صوفی صاحب مرزاقادیانی کے مرجانے کے بعد بہت دنوں تک زندہ رہے۔ غلمدیوں کی کذب پرستی قابل آفرین ہے کہ اپنے پیغمبر کے اس جھوٹ کو اب تک گارہے ہیں۔ چنانچہ خواجہ کمال الدین پیغام صلح مورخہ ۲۱؍دسمبر ۱۹۱۶ء میں لکھتے ہیں کہ: ’’کئی ایک مخالفین بالمقابل کھڑے ہوکر اور مباہل کر کے اپنی ہلاکت سے خدا کے اس مامور کی صداقت پر مہر لگاگئے۔‘‘ سچ ہے کاذب کے پیرو بھی کاذب ہی ہوتی ہیں۔