احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
فرقہ اوّل، قادیانی پارٹی جس کا مقتداء خود خلیفہ دوم مرزامحمود ہے۔ فرقہ دوم، لاہوری پارٹی جس کا امام مسٹر محمد علی اور رکن اعظم خواجہ کمال الدین ہے۔ فرقہ سوم، ظہیری پارٹی جس کا پیشوا ظہیرالدین اروپی ساکن گوجرانوالہ ہے۔ فرقہ چہارم، تیمارپوری پارٹی جس کا گرو عبداﷲ تیماپوری ہے۔ فرقہ پنجم، سمبڑیالی پارٹی جس کا مقتداء محمد سعید سمڑیالی ہے۔ سمبڑیال ایک گاؤں ضلع سیالکوٹ کے پاس ہے۔ یہ شخص اسی گاؤں کا باشندہ ہے۔ ان پانچوں فرقوں میں بڑے فرقے دو ہی ہیں۔ قادیانی اور لاہوری۔ ان دونوں کے افتراق کی بنیاد یوں پڑی کہ حکیم نورالدین کے بعد مسٹر محمد علی چاہتے تھے کہ میں خلیفہ بنایا جاؤں اور کچھ لوگ علمی قابلیت کے سبب سے ان کے طرفدار بھی تھے۔ مگر مرزامحمود کے سامنے ان کی نہ چلی اور باہم سخت رنجش پڑ گئی۔ عقائد کے اعتبار سے ان دونوں فرقوں میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔ جو کچھ فرق بظاہر نظر آتا ہے وہ عقلمندوں کی نظر میںجنگ زرگری سے زیادہ وقعت نہیں رکھتا۔ بہرحال ان پانچوں فرقوں کے اختلاف کا بیان حسب ذیل ہے۔ قادیانی پارٹی برملا اعلان کے ساتھ کہتی ہے کہ مرزا حقیقی طور پر نبی تھا۔ جیسے اور انبیاء ہوچکے ہیں۔ مرزاقادیانی کا یا اس کی وحی کا نہ ماننے والا ویسا ہی قطعی کافر ہے۔ جیسے حضرت محمد رسول اﷲﷺ کا اور قرآن مجید کا نہ ماننے والا۔ یہ پارٹی مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت کو چھپانا اور انکار ختم نبوت پر پردہ ڈالنا پسند نہیں کرتی اور کہتی ہے کہ مرزا کی تعلیمات پر صحیح طور سے ہمارا ہی عمل ہے۔ لاہوری پارٹی کہتی ہے کہ مرزاقادیانی نے حقیقی نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور مرزاقادیانی نے جن الفاظ میں نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ ان سب الفاظ کی دورازکار تاویلات کر کے یہ پارٹی حقیقت حال کو پوشیدہ رکھنا چاہتی ہے۔ یہ پارٹی مرزاقادیانی کو اپنا مقتدائ، پیشوا، مجدد وقت، محدث، مسیح موعود سب کچھ مانتی ہے اور کہتی ہے کہ مرزاقادیانی کی تعلیمات پر ہم ہی لوگ قائم ہیں۔ مگر انصاف یہ ہے کہ اس معاملہ میں قادیانی پارٹی برسر حق ہے۔ یعنی مرزاقادیانی کی تعلیمات پر اسی کا عمل ہے۔ لاہوری پارٹی دراصل بڑی پالیسی سے کام لے رہی ہے۔ اس نے دیکھا کہ مسلمان دعویٰ نبوت سے بھڑکتے ہیں اور ایسے متوحش ہوتے ہیں کہ پھر کسی طرح ان کے شکار کی امید نہیں کی جاسکتی اور ظاہر ہے کہ چندہ وغیرہ جو کچھ وصول ہوسکتا ہے۔ وہ یاتو مسلمانوں سے وصول ہوسکتا