احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ہونے کا ادعا کیا۔ مریم بھی بنے اور ابن مریم بھی بنے۔ اس کے بعد ختم نبوت کا انکار کر کے نبی بن گئے۔ کچھ دنوں اپنے کو ظلی وبروزی نبی کہتے رہے اور ۱۹۰۱ء کے بعد اپنے کو حقیقی نبی ورسول صاحب شریعت فرمانے لگے۔ اپنے کو تمام انبیاء سے اعلیٰ وافضل قرار دیا اور اپنے نہ ماننے والے تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیا اور ان کو طرح طرح کی گالیاں دیں اور آخر آخر میں کرشن ہونے کا شرف بھی حاصل کرلیا۔ بلکہ انصاف ہے کہ مرزاقادیانی نے الوہیت کا دعویٰ بھی کیا ہے۔ کوئی رتبہ مرزاقادیانی سے چھوٹنے نہیں پایا۔ ان مختلف دعوؤں میںمرزانے عجیب عجیب رنگ بدلے ہیں اور عجیب دجل سے کام لیا ہے اور ایسی ترکیب رکھی ہے۔ اگر کہیں کسی وقت کسی دعویٰ سے کچھ نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو تو فوراً اس سے انکار کر جائیں۔ مرزا اور مرزائیوں کی کتابوں کا پورا مطالعہ کرنے کے بعد اس دجل کا راز کھلتا ہے اور پھر کوئی بڑے سے بڑا چالاک مرزائی بھی تاویل کرکے بچ نہیں سکتا۔ غرضیکہ ان ترکیبوں سے مرزا کو خوب شہرت حاصل ہوئی اور سادہ لوحوں کو خوب شکار کیا خوب دولت حاصل کی اور خوب عیش کیا۔ عمدہ عمدہ غذائیں نفیس نفیس لباس جو کبھی اس کے باپ دادا کو بھی نصیب نہ ہوئے تھے۔ استعمال کرتا رہا اور اپنی اولاد کے لئے دولت دنیا کا بڑا ذخیرہ جمع کرگیا۔ یہ سب کچھ تو ہوچکا مگر اب وہ ہے اور دارالجزاء ہے۔ جہاں نہ اشتہار بازی کام آسکتی ہے نہ دجل وفریب کے دعویٰ نہ حکومت انگلشیہ کی سرپرستی ان کو عذاب الٰہی سے نجات دلاسکتی ہے نہ مسلمانوں کی بدخواہی اور دشنام دہی سے کوئی فائدہ پہنچ سکتا ہے۔ مرزاغلام احمد کے بعد اس کا دوست حکیم نورالدین خلیفہ ہوا اور مرزاقادیانی کی فریب کاریوں میں زندگی کے آخری دن بسر کرنے کے بعد وہ بھی چل بسا۔ اب آج کل مرزاقادیانی کا خلیفہ دوم اس کا بیٹا مرزابشیر الدین محمود ہے۔ جو پورا مصداق اس مثل مشہورکا ہے۔ ’’اگر پدرنتو اند پسر تمام کند‘‘ اپنے باپ کے مشن کو ترقی دینے اور گورنمنٹ برطانیہ کی حمایت حاصل کرنے کی تدبیروں کو اپنے باپ سے بہتر جانتا ہے۔ مگر باایں ہمہ، دروغ کو کہاں تک فروغ ہوسکتا ہے۔ اب غلمدیت روبہ تنزل ہے اور باوجودیکہ اس دورفتن میں جو فتنہ بھی پیدا ہوتا ہے وہ روزبروز ترقی کرتا جاتا ہے۔ لیکن غلمدیت پر فنا کے آثار طاری ہوچکے ہیں۔ خلیفہ دوم کے زمانہ میں غلمدیوں میں باہم سخت افتراق پیدا ہوگیا ہے۔ اس وقت تک ان میں پانچ فرقے مستقل پیدا ہوچکے ہیں۔