احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کے مجوزہ راستہ کو کچھ سہل کردیا۔ اس زمانہ میں سرسید یہ مسئلہ اختراع کر چکے تھے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرگئے۔ کوئی انسان اتنے دنوں تک زندہ نہیں رہ سکتا۔ انگریزی دان طبقہ اس مسئلہ سے مانوس ہوچکا تھا۔ لہٰذا مرزاغلام احمدقادیانی نے اپنے آغاز مقصد کے لئے اسی مسئلہ کو منتخب کرلیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی نے ابتداء اسی پر بڑا زور دیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرچکے۔ بڑے بڑے اشتہار بھی شائع کئے۔ علاوہ عقلی استبعادات اور خانہ ساز الہامات کے کئی آیات قرآنیہ اور کئی حدیثوں کو بھی دور از کارتاویلات کا لباس پہنا کر اپنے استدلال میں پیش کیا۔ علمائے اسلام کو مباحثہ کے لئے چیلنج دئیے اور کئی مقام پر مباحثہ بھی کیا۔ سب سے بڑا مباحثہ جو اس مسئلہ پر ہوا وہ بمقام دہلی جناب مولوی محمد بشیر صاحب سہسوانی مرحوم سے تھا۔ جس میں مرزاقادیانی نے بالآخر اپنی عاجزی ومغلوبیت دیکھ کر یہ بہانہ کیا کہ میرے گھر سے تار آیا ہے۔ میرے خسر بیمار ہیں اب میں یہاں نہیں ٹھہر سکتا۔ یہ کہہ کر راہ فرار اختیار کی۔ روئیداد اس مباحثہ کی چھپ گئی ہے۔ جس کا نام ’’الحق الصریح فی اثبات حیاۃ المسیح‘‘ ہے۔ یہ مسئلہ چونکہ انگریزی دانوں کے مذاق کے مطابق تھا۔ اس طبقہ کی توجہ آپ کی طرف زیادہ مبذول ہوئی اور مقصود بھی یہی تھا کہ یہ دولت مند اور دخیل حکومت طبقہ متوجہ ہو۔ آج بھی غلمدیوں میں زیادہ تر ایسے ہی لوگ ہیں۔ مرزاغلام احمد قادیانی کو ابتداء میں خوش قسمتی سے کچھ شیعہ علماء کی صحبت بھی حاصل ہوئی۔ چنانچہ ایک صاحب جو شیعہ مذہب کے عالم تھے۔ مدتوں آپ کے استاد بھی رہے۔ اس ذریعہ سے آپ کو شیعوں کے مسئلہ امامت پر کافی اطلاع حاصل ہوئی اور ختم نبوت کے انکار کا راستہ آپ کے لئے سہل ہوگیا اور آپ کے ذہن رسانے اس بات کو اچھی طرح سمجھ لیا کہ کس طرح ایک نئے مذہب کی بنیاد پڑتی ہے اور اس کے لئے کس طرح پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ موقع پاکر مرزاقادیانی نے پہلے اپنے کو ایک روشن ضمیر صوفی ظاہر کیا اور خفیہ طور پر دلال مقرر کئے کہ امیروں کو ترغیب دے کر مرید کر آئیں۔ ریاست مینڈھو ۱؎ ضلع علی گڑھ کے ایک واقعہ نے اس راز کو ظاہر کردیا۔ پھر مجدد ہونے کا دعویٰ کیا۔ پھر مثیل مسیح ہونے کا پھر مہدی ۱؎ جناب مولوی امیر شاہ خان صاحب ساکن مینڈھوجنکی وفات کو چند سال ہوئے۔ معمر آدمی تھے۔ قبل غدر کے بزرگوں کے ملنے والے تھے۔ وہ بیان کرتے تھے کہ مرزاغلام احمد نے خود مجھ سے کہا تھا کہ رئیس مینڈھو کو میرا مرید کرادیجئے۔ جناب مولوی امیر شاہ خان صاحب کے بیان کئے ہوئے واقعات کتاب امیر الروایات میں ہیں جو خانقاہ اشرفیہ سے شائع ہوئی۔