احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۲ غضب تھی تجھ پر ستمگر چھٹی ستمبر کی نہ دیکھی تو نے نکل کر چھٹی ستمبر کی ہے کادیانی ہی جھوٹا مرا نہیں آتھم یہ ریل جو تیرا خر چھٹی ستمبر کی ۱؎ ذلیل وخوار ندامت چھپارہی تھی کہ تھا تیرے مریدوں میں محشر چھٹی ستمبر کی یہ لودھانہ میں مرزائیوں کی حالت تھی کہ جینا ہوگیا دوبھر چھٹی ستمبر کی سوا برس کے تھے امیدوار سب مایوس مرید اعرج واعور چھٹی ستمبر کی مسیح ومہدی کاذب نے منہ کی کھائی خوب یہ کہتی پھرتی تھی گھر گھر چھٹی ستمبر کی ہے روسیاہ مثیل مسیلم واسود ملاحدہ کا وہ رہبر چھٹی ستمبر کی یہ کادیانی کی تذلیل کے لئے تھی نہ تھا مباہلہ کا اثر گر چھٹی ستمبر کی عیسائیوں کا ایک اشتہار بھی ملاحظہ ہو ایسی مرزا کی گت بنائیں گے سارے الہام بھول جائیںگے خاتمہ ہوگا اب نبوت کا پھر فرشتے کبھی نہ آئیںگے رسول قادیانی کو پھر الہام ہوا ارے سن وہ رسول قادیانی لعین وبے حیا شیطان ثانی نہ باز آیا تو کچھ بکنے سے اب بھی بڑھاپے میں ہے یہ جوش جوانی نچاوے ریچھ کو جیسے قلندر یہ کہہ کر تیری مر جائے نانی نچاویں تجھ کو بھی اک ناچ ایسا یہی ہے اب مصمم دل میں ٹھانی ۴ پنجۂ آتھم سے ہے مشکل رہائی آپ کی توڑ ہی ڈالیں گے وہ نازک کلائی آپ کی آتھم اب زندہ ہیں آکر دیکھ لو آنکھوں سے خود بات یہ کب چھپ سکے ہے اب چھپائی آپ کی ۱؎ اشارہ ہے مرزاقادیانی کے اس قول کی طرف کہ اس نے لکھا ہے کہ خردجال سے مراد ریل گاڑی ہے۔