احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
بشیر آیا تھا کیا کم کر گیا تھا ۱؎ ترا اعزاز اور اکرام مرزا کیا تھا اس نے تجھ کو زندہ درگور دیا تھا تجھ کو سخت الزام مرزا ولیکن تو نہ آیا باز پھر بھی مرزا یہ اس شوخی کا ہے انعام مرزا نہ کہتا کچھ اگر منہ پھاڑ کر تو ندامت کا نہ پیتا جام مرزا گلے میں اب ترے رسا پڑے گا سیہ رو ہوگا پیش عام مرزا سزا بھی کم سے کم اتنی تو ہوگی کہ ہو جائے تجھے سرسام مرزا ہے سولی اور پھانسی کار سرکار رعایہ کا نہیں یہ کام مرزا مسلمانوں سے تجھ کو واسطہ کیا پڑا کہلا نبی تام مرزا کہ اک بھائی ہے مرشد بھنگیوں کا اور اک ہجڑوں کا بے اندام مرزا کہا اسلامیوں نے خلف پاکر ہے کاذب خارج از اسلام مرزا تو ہے اک انبیائے بعل میں سے سلف کو دے رہے دشنام مرزا زمین و آسمان قائم ہیں اب تک ترے وہ ٹل گئے احلام مرزا براہین سے ٹھگے تو نے مسلماں کبھی ایسے بھی تھے ایام مرزا بحمدﷲ کہ چھپ کر فتح وتوضیح کھلے تیرے چھپے اصنام مرزا در توبہ ہے وا ہو جا مسلمان یہی سعدی کا ہے پیغام مرزا ۱؎ یہ اشارہ ہے مرزاقادیانی کی اس پیش گوئی کی طرف جو انہوں نے اپنے اشتہار مرقومہ ۱۸؍اپریل ۱۸۸۲ء میںکی تھی کہ: ’’خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ ایک وجیہ اور پاک لڑکا تجھے دیا جائے گا۔ جس کا نام عموائیل اور بشیر بھی ہے۔ اس لڑکے کے اوصاف مرزاقادیانی نے کئی سطروں میں لکھے ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں۔ صاحب شکوہ اور عظمت ودولت ہوگا۔مسیحی نفس اور روح الحق کی برکت سے بہتوں کو بیماریوں سے صاف کرے گا۔ سخت ذہین وفہیم ہوگا۔ علوم ظاہری وباطنی سے پر کیا جائے گا۔ یکم؍اگست ۱۸۸۷ء کو مرزاقادیانی نے اشتہار دیا کہ وہ لڑکا میرے یہاں پیدا ہوگیا اور اس پر بڑی تحدی مخالفوں کو کی۔ مگر وہ لڑکا سولہ برس کی عمر میں مرگیا اور مرزاکا کذب سب پر ظاہر ہوگیا۔ تو یکم؍دسمبر ۱۸۸۸ء کو مرزاقادیانی نے ایک اشتہار شائع کیا جس کا نام ’’حقانی تقریر برواقعہ وفات بشیر‘‘ رکھا۔ اس رسالہ میں خود اپنی شائع کردہ تحریر کے خلاف بڑی بیباکی سے مرزاقادیانی نے لکھا کہ میں نے یہ ہرز نہیں لکھا کہ وہ فرزند موعود یہی لڑکا ہے۔ اس دلیری سے جھوٹ بولنا حقیقتاً مرزاقادیانی ہی کا حصہ تھا۔ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۱)