احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ضروری ہے۔ بوجوہات صدر میں اس شہادت کو قابل وثوق نہیں سمجھتا اور تجویز کرتا ہوں کہ مدعیان اس کے ثابت کرنے میں کہ قادیانی مستحق اس قبرستان کے استعمال کے ہیں ناکام رہے۔ اس لئے جہاں تک مدعیوں کی شہادت سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ نہیں معلوم ہوتا کہ مجرمان دفن کے روکنے میں حق بجانب نہیں تھے۔ وہ لوگ کسی حق کے جتلانے میں کوشاں نہیں تھے۔ بلکہ اپنے حق کے قائم رکھنے میں اور اس لئے مدعیان جرم کے کسی جز کو دفعہ ۱۴۱ کے مطابق ٹھہرانے میں ناکام رہے۔ اس لئے سزا مطابق ۱۴۷ کے قائم نہیں رہ سکتی۔ دفعہ ۲۹۷ کے بارے میں قبل بھی لکھ چکا ہوں کہ حقیقت میں لاش اکھاڑی نہیں گئی۔ مجرموں نے جو کچھ کیا ہے وہ صرف اتنا ہے کہ ناش کو قبرستان سے باہر کردیا یہ مانتے ہوئے کہ جس پر میں مجبور ہوں کہ قادیانیوں کو کوئی حق اس قبرستان کو استعمال کرنے کا نہیں تھا۔ میں یہ تجویز نہیں کرسکتا ہوں کہ واقعات جو پیدا ہوئے ۔ جرم مطابق دفعہ ۲۹۷ کے ہوسکتے ہیں۔ اس لئے میں مجرموں کو رہا کرتا ہوں۔ ہذا اٰخر الکلام فی ہذا المقام والحمدﷲ تعالیٰ والصلوٰۃ علی النبی واٰلہ تتوالیٰ! اشعار مدد ہے مباہل کو یہ آسمانی ہوئی جس سے ہے ذلت قادیانیبنمائے بصاحب نظرے گوہر خودرا عیسیٰ نتواں گشت بتصدیق خرچند ۱ ارے او خود غرض خود کام مرزا ارے منحوس نافرجام مرزا غلامی چھوڑ کر احمد بنا تو رسول حق باستحکام مرزا مسیح ومہدی موعود بن کر بچھائے تو نے کیا کیا دام مرزا ہوا بحث نصاریٰ میں بآخر مسیحائی کا یہ انجام مرزا مہینے پندرہ بڑھ چڑھ کے گزرے ہے آتھم زندہ اے ظلام مرزا تیری تکذیب کی شمس وقمر نے ہوا مدت کا خوب اتمام مرزا ڈبویا قادیاں کا نام تو نے کہیںکیا اے بد وبدنام مرزا کہاں ہے اب وہ تیری پیش گوئی جو تھا شیطان کا الہام مرزا اگر ہے کچھ بھی غیرت ڈوب مر تو بظاہر اس میں ہے آرام مرزا