احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
باز رکھا ہے۔ چارج غلط قائم کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ مجرموں کی توجہ اس طرف بالکل نہیں ہوئی اور ان لوگوں نے صرف اسی بات کی تردید کرنی کافی سمجھی کہ انہوں نے ایک حرامی کے دفن کو روکا ہے۔ یہ ایک صفائی ہے جو چارج کہ جس طرح سے قائم ہوا ہے اور ارادہ مشترک کو، جو لائق مجسٹریٹ نے بیان کیا ہے بالکل مطابق ہے۔ میں نے بھی مجسٹریٹ کے فیصلہ کے ابتدائی پادریوں کی تقلید صحیح چارج کے عنوان تک پہنچنے میں کی ہے۔ جس میںکہ وہ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ مقدمہ سنیوں اور قادیانیوں کے باہمی جھگڑے کا ہے۔ کہ آیا قادیانی مستحق اپنے مردوں کو مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کرنے کے ہیں۔ لیکن سنیوں کی شہادت سے پتہ نہیں چلتا کہ مجرموں کی مخالفت کی یہی وجہ تھی۔ گواہان کے بیان سے صرف یہی ظاہر ہوتا ہے کہ مجرموں نے اس بناء پر مزاحمت کی کہ قادیانیوں کو کوئی حق قبرستان میں دفن کرنے کا نہیں تھا۔ یہ بالکل نہیں بیان کیا جاتا کہ مجرموں نے آیا قادیانی یا حرامی ہونے کی وجہ سے روکا تو پھر مجرموں کوکیونکر پتہ چلتا کہ وہ لوگ حق کو جتلانے کی وجہ سے (جو ظاہر نہیں کیا جاتا ہے) مجرم قرار دئیے جاتے ہیں۔ ’’قادیانی‘‘ مسلمانوں کے عقیدہ کے خلاف فرقہ ہے اور پکے مسلمان اپنے قبرستان کا قادیانیوں کے لئے استعمال کیا جانا پسند نہیں کرتے اور وہ ان کو ذات، برادری سے خارج خیال کرتے ہیں۔ (رپورٹ مردم شماری ج۱ پارہ۶۵۵) صرف چند سال ہوئے کہ یہ فرقہ اڑیسہ میں ظاہر ہوا ہے۔ مدعیوں کے گواہ نمبر۲ کی شہادت سے ظاہر ہوتا ہے کہ قادیانیوں اور پکے مسلمانوں کا اختلاف گذشتہ جنوری سے پہلے نمایاں نہیں ہوا۔ قادیانیوں کے مسلمانوں کے قبرستان کے استعمال کرنے کے مستحق ہونے کی شہادت کو ان وجوہات کے ساتھ غور کرنا چاہئے اور وہ شہادت کیا ہے۔ عام طور پر صرف یہ ایک دعویٰ ہے کہ قادیانیوں نے اس قبرستان کو اب تک استعمال کیا ہے۔ اس قسم کی شہادت بیرون مقدمہ ہے۔ صرف سوال یہ ہے کہ ان لوگوں نے اس کو بحیثیت قادیانی کے استعمال کیا ہے یا نہیں۔ مدعیوں کا گواہ نمبر۵ بیان کرتا ہے کہ قادیانی وسنی اس قبرستان کو استعمال کرتے ہیں۔ گواہ نمبر۸ بھی یہی کہتا ہے۔ دوسرے دو گواہ یہ کہتے ہیں کہ متوفی کی ایک لڑکی تیرہ سالہ دو ماہ قبل اس واقعہ کے اس میں دفن ہوئی ہے۔ حاصل کلام تمام شہادتوں کا یہی ہے کہ قادیانی مستحق استعمال کرنے اس قبرستان کے ہیں اور وکیل سرکار کہتے ہیں کہ اس شہادت کی تردید نہیں ہوئی ہے۔ مگر ان کا ایسا کہنا تعصب کی بناء پر ہے۔ اگر جرم صحیح طور پر قائم کیا جاتا تو مجرموں کو ضرور معلوم ہوا ہوتا کہ اس شہادت کی تردید کرنی