احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
خود قرآن کریم کے ساتھ کیسا تمسخر کیاگیا ہے اور اس کے الفاظ کو کیسا بگاڑا گیا ہے۔ مسلمانوں سے روپیہ لے کر ان کے گلے پر چھری رکھی گئی۔ خدا بہترین منتقم ہے۔خاتمہ اﷲتعالیٰ کی توفیق اور اس کے فضل وکرم سے سب مباحث ختم ہوگئے۔ اب ہم اس بیان کو خاتمہ کلام بناتے ہیں کہ ہندوستان کے تمام علماء نے بالاتفاق مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے متبعین کے متعلق فتویٰ دیا ہے کہ یہ لوگ قطعاً کافر ہیں۔ ان کے ساتھ کوئی اسلامی معاملہ جائز نہیں نہ ان کے ساتھ مناکحت درست ہے۔ نہ ان کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال ہے۔ نہ ان کو اپنی مسجدوں میں نماز کی اجازت دینی چاہئے۔ نہ ان کے مردہ کو اپنے قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔ علماء کرام کے یہ فتویٰ تفصیل واراگر کسی کو دیکھنا ہوں تو رسالہ ’’القول الصحیح فی مکائد المسیح‘‘ جو مطبع قاسمی دیوبند ضلع سہارنپور سے ملے گا ار رسالہ ’’استنکاف المسلمین عن مخالطۃ المرزائیین‘‘ جو انجمن حفظ المسلمین امرتسر سے ملے گا مطالعہ کریں۔ ہم یہاں صرف نام ان علماء کے نقل کرتے ہیں جنہوں نے امور مذکورۂ بالا پر دستخط کئے ہیں اور فتوے دئیے ہیں۔ آگرہ (۱)جناب مولوی محمد حمام صاحب امام جامع مسجد آگرہ۔ (۲)جناب مولوی سید عبداللطیف صاحب مدرس مدرسہ عالیہ جامع مسجد آگرہ۔ (۳)جناب مولوی دیدار علی صاحب مفتی جامع مسجد آگرہ۔ الور (۴)جناب مولوی محمد عمادالدین صاحب سنبھلی۔ (۵)جناب مولوی محمد ابوالبرکات صاحب الوری۔ امرتسر (۶)جناب مولوی غلام مصطفی صاحب۔ (۷)جناب مولوی محمد جمال صاحب امام ومتولی مسجد کوچہ سعی۔ (۸)جناب مولوی عبدالغفور صاحب غزنوی۔ (۹)محمد حسین صاحب مدرس مدرسہ سلفیہ غزنویہ۔ (۱۰)جناب مولوی ابواسحاق نیک محمد صاحب مدرس مدرسہ غزنویہ۔ (۱۱)جناب مولوی تاج الدین صاحب مدرس بی این ہائی سکول۔ (۱۲)جناب مولوی سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاری۔