احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کشمیر میں چلے آئے تھے یہیں رہے اور یہیں مرے۔ تحریف نمبر:۱۸ (ص۱۶۸) ’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم‘‘ مراد یہ کہ عیسیٰ علیہ السلام دوسرے انسانوں کی طرح فانی ہیں اور اگر مراد آدم سے خاص لئے جائیں تو یہ معنی ہوںگے کہ جس طرح آدم خاک سے پیدا کئے گئے پھر چنے گئے اور صاف کئے گئے۔ اسی طرح عیسیٰ بھی خاک سے پیدا کئے گئے اور چنا جانا بھی آدم کی طرح تھا۔ ان دونوں صورتوں میں کوئی ثبوت نہیں کہ وہ بغیر باپ کے پیدا کئے گئے تھے اور یہ کہیں سے ثابت نہیں۔ تحریف نمبر:۱۹ (ص۵۶۱) ’’سبحان الذی اسریٰ‘‘ رات کو مکہ سے چلے گئے مدینہ کی طرف اور مسجد اقصیٰ سے مراد مدینہ کی مسجد جو بننے والی تھی یا خاص مدینہ کی طرف اشارہ ہے۔ مراد ہجرت ہے۔ یروشلم بھی مراد لیا جاسکتا ہے۔ مطلب یہ ہوگا کہ جو نعمت اسرائیلی پیغمبروں کو ملی تھی وہ آپ کو بھی ملے گی۔ مع پاک زمین کے۔ یا برتری وبلندی اسلام مراد ہے۔ تحریف نمبر:۲۰ (ص۵۷۲) معراج میں اختلاف ہے بڑی جماعت جسمانی کی قائل ہے اور عائشہ ومعاویہ روحانی کے قائل ہیں۔ انہیں کی بات معتبر ہے۔ پہلی بات قابل التفات نہیں۔ فائدہ: بالکل غلط معراج جسمانی کا کوئی منکر نہیں ہے۔ حضرت عائشہؓ وحضرت معاویہؓ کے انکار کی روایت پایۂ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔ تحریف نمبر:۲۱ (ص۱۰۲۲) ’’وانشق القمر‘‘ چاند کے دو ٹکڑے ہونا طبیعات کی رو سے غلط ہے۔ صحیح مطلب یہ ہے کہ چاند کو گہن لگا۔ آدھا گہن سے غائب ہوگیا آدھا باقی رہا۔ یا مراد یہ ہے کہ بات ظاہر ہوگئی اور عربوں کی قوت ٹوٹ گئی۔ یہ تھا نمونہ اس ترجمہ قرآن کا جس کو خواجہ کمال الدین اب شائع کرتے پھرتے ہیں اور پھر اس پر یہ دعویٰ ہے کہ میں مرزائیت کی اشاعت نہیں کرتا۔ جھوٹ بولنا لوگوں کو فریب دینا اس فرقہ کا شیوہ ہے۔ کیوں نہ ہو ان کے پیغمبر کی سنت ہے۔ اس ترجمہ قرآن کو دیکھو علاوہ اس کے اس میں مرزائیت کے کفریات تمام موجود ہیں۔