احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
تحریف نمبر:۱۳ (ص۱۵۵) ’’ویکلم الناس فی المہد وکھلا‘‘ ان کا بات کرنا دونوں حالت میں یہ کوئی معجزہ نہیں۔ بچہ گہوارہ میں بولتا ہے اور بوڑھے بھی بولتے ہی رہتے ہیں۔ مراد خوش خبری سے یہ ہے کہ وہ لڑکا تندرست ہوگا اور جلدی بچپن میں نہیں مرے گا۔ فائدہ: اگر یہی مراد ہے تو پھر قوم کے لوگوں نے کیوں تعجب وانکار سے کہا تھا کہ: ’’کیف نکلم من کان فی المہد صبیاً (سورہ مریم:)‘‘ یعنی ہم کس طرح ایسے بچہ سے کلام کریں جو گہوارہ میں ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ کلام سے مراد مطلق آواز نہیں ہے۔ جیسا کہ مترجم مرزائی نے لکھا اور بے معنی آواز کو کلام کہتے بھی نہیں۔ پھر نوزائیدہ بچہ تو سوارونے کے کسی قسم کی آواز بھی منہ سے نہیں نکالتا۔ تحریف نمبر:۱۴ (ص۱۵۶) ’’قالت انی یکون لی ولد‘‘ یہ مریم کے الفاظ ہیں۔ اس سے یہ نہیں نکلتا کہ قانون قدرت کے خلاف بغیر مرد کے حمل رہا ہو۔ کیونکہ اس میں شک نہیں کہ مریم کے دوسری اولاد بھی تھیں۔ جن کو کوئی گمان نہیںکرتا کہ قانون قدرت کے خلاف ان کا حمل رہا ہو۔ تحریف نمبر:۱۵ (ص۱۵۶) ’’انی اخلق لکم من الطین‘‘ یہ کوئی معجزہ نہیں ہے مراد لفظی معنی نہیں ہیں۔ وہ مٹی سے چڑیا نہیں بناتے تھے۔ مراد چڑیا سے وہ شخص ہے جو روحانی حصوں میں بلند ہوتا ہے اور زمین میں نہیں اترتا۔ یعنی لوگوں میں ایسے ہیں کہ جو زمین پر رہتے ہیں اور تعلقات کشفی سے بلند نہیں ہوتے اور دوسرے ایسے ہیں جو روحانی مقامات میں بلند ہوجاتے ہیں۔ تحریف نمبر:۱۶ (ص۱۵۷) ’’وابری الاکمہ والابرص واحی الموتیٰ‘‘ مراد روحانی امراض سے اچھا کرنا ہے یہ نہیں کہ وہ مردوں کو زندہ کرتے تھے اور اندھوں کو اچھا کرتے تھے۔ تحریف نمبر:۱۷ ’’انی متوفیک ورافعک‘‘ مراد، ماردینا اور عزت بخشنا ہے۔ یہ مراد نہیں ہے کہ اس کو آسمان پر اٹھالیا۔ مطلب یہ کہ وہ مرچکے ہیں۔ آسمان پر نہیں اٹھائے گئے۔ پھر (ص۶۳۶) میں لکھا ہے کہ ان کی قبر کشمیر میں ہے۔ عیسیٰ علیہ السلام صلیب سے اترنے کے بعد مع قبیلہ بھاگ کر