احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
برے شخص کی برائی دوسرے شخص کی برائی پر بھی اثر کرے۔ درخت جس کے کھانے سے آدم کو منع کیا گیا تھا اس سے مراد برائی ہے۔ تحریف نمبر:۳ (ص۳۴) ’’اضرب بعصاک الحجر‘‘ کا یہ مطلب نہیں کہ پتھر میں لاٹھی مارو پانی نکلنے لگے گا۔ بلکہ مراد یہ کہ پہاڑ میں اپنی قوم کے ساتھ راستہ نکالو۔ تحریف نمبر:۴ ’’ورفعنا فوقکم الطور‘‘ مراد ان پر پہاڑ کھڑا کردینا جو کہ مشہور ہے نہیں ہے۔ یہ بے بنیاد بات ہے کوئی لفظ قرآن کا اس بات کا مؤید نہیں۔یہ بات رد کر دینے کے قابل ہے۔ پھر ۳۶۵ میں اسی قصہ کے تحت میں لکھا کہ وہ نیچے پہاڑ کے تھے۔ ایک بڑا زلزلہ آیا اور وہ خوف زدہ تھے کہ کہیں الٹ کر گر نہ پڑے۔ تحریف نمبر: (ص۳۸) ’’کونوا قردۃ خاسئین‘‘ مراد بندر کی شکل بن جانا نہیں اور نہ ایسا ہوا۔ بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کے اخلاق بندروں کے جیسے ہوگئے۔ تحریف نمبر:۶ (سورہ بقرہ ص۴۱) ’’واذ قتلتم نفساً‘‘ مراد یہ نہیں یہ جو مفسرین نے لکھا ہے کہ ایک آدمی مارا گیا تھا۔ اس کا قاتل معلوم نہ تھا۔ اس لئے گائے ذبح کر کے اس کے بعض اعضاء اس مقتول کے مارے گئے اور وہ زندہ ہوگیا اور اس نے قاتل کا نام بتلادیا۔ یہ بات غلط ہے اس کا ثبوت نہیں۔ مراد اس قتل سے ظاہراً مارا جانا عیسیٰ علیہ السلام کا ہے۔ یہودیوں کے ہاتھ سے۔ فائدہ: کیسا کفر صریح ہے۔ قرآن کریم تو کہے کہ: ’’ماقتلوہ وماصلبوہ‘‘ یعنی یہودیوں نے عیسیٰ علیہ السلام کو نہ قتل کیا نہ صلیب دی اور مرزائی کہتے ہیں کہ وہ یہود کے ہاتھ سے مقتول ہوئے۔ سچ ہے مرزاقادیانی کی تعلیم کے خلاف قرآن کی بات کیسے مان لی جائے۔ مامریدان روبسوی کعبہ چوں آریم چوں روبسوی خانۂ چمار دارد پیرما تحریف نمبر:۷ (سورۃ البقرہ ص۷۱) ’’ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل اﷲ اموات بل ۵