احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
ویضع الجزیۃ ویفیض المال حتیٰ لا یقبلہ احد حتیٰ تکون السجدۃ الواحدۃ خیراً من الدنیا وما فیہا ثم یقول ابو ہریرۃ اقراؤا ان شئتم وان من اہل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ (بخاری ج۱ ص۴۹۰، مسلم ج۱ ص۸۷، ابوداؤد، ترمذی)‘‘ {حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ عنقریب تم میں ابن مریم نازل ہوںگے جو فیصلہ کرنے والے منصف ہوںگے۔ پھر وہ صلیب توڑیںگے اور خنزیر کو قتل کریںگے اور جزیہ اٹھادیںگے اور مال بہتا پھر گایہاں تک کہ کوئی اس کو قبول نہ کرے گا اور ایک سجدہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہو جائے گا۔} پھر حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ اگر (قرآن شریف سے اس کی سند) چاہو تو یہ آیت پڑھو: ’’وان من اہل الکتاب الیٰ آخرہ‘‘ مرزاقادیانی نے اس حدیث پر ایک اعتراض یہ کیا کہ کیا ان احادیث پر اجماع ہوسکتا ہے کہ مسیح آکر جنگلوں میں خنزیروں کا شکار کھیلتا پھرے گا۔ (ازالہ اوہام ص۴۴۸، خزائن ج۳ ص۱۲۳) اس جاہل سے کوئی پوچھے کہ تو نے کوئی کتاب علم معانی کی نہیں پڑھی تو کیا قران میں بھی نہیں دیکھا کہ ’’یذبح ابنائہم‘‘ کیا اس آیت پر بھی تو یہی اعتراض کرے گا کہ فرعون اپنے ہاتھ سے بنی اسرائیل کے لڑکوں کو ذبح کرتا پھرتا تھا۔ بادشاہوں کے یہ کام نہیں۔ بلکہ ان کے حکم سے جو کام کیا جائے وہ کام ان کی طرف منسوب ہوجاتا ہے۔ دلیل نمبر:۶ ’’عن جابر قال: قال رسول اﷲﷺ لا تزال طائفۃ من امتی علی الحق ظاہرین الی یوم القیامۃ فینزل عیسیٰ بن مریم فیقول امیرہم صل لنا فیقول لا ان بعضکیم علی بعض امراء تکرمۃ اﷲ ہذہ الامۃ (صحیح بخاری)‘‘ {حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول خداﷺ نے فرمایا ہمیشہ میری امت کا ایک گروہ حق کے لئے قتال کرتا رہے گا۔ (دشمنوں پر) قیامت تک غالب رہے گا۔ پھر عیسیٰ بن مریم نازل ہوںگے۔ ان کا سرداران سے کہے گا کہ تشریف لائیے ہمیں نماز پڑھا دیجئے۔ وہ جواب دیںگے آپ نماز پڑھائیں میں مقتدی بنوںگا۔ تم آپس میں ایک دوسرے کے امام بنو بوجہ اس کے کہ اﷲتعالیٰ نے اس امت کو یہ اعزاز دیا ہے۔} فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان اور ان کے سردار حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بڑی عزت کریںگے۔ اس کے ساتھ مرزاقادیانی کے اس جھوٹ کو لاؤ کہ قرآن مجید میں پیشین