احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
(ان احادیث سے بوضاحت تمام ثابت ہوا کہ آنحضرتﷺ کے بعد کسی کو منصب نبوت نہ دیا جائے گا) آپ کے بعد سلسلہ نبوت کو غیر مختتم ماننا کفر نہیں تو اور کیا ہے؟ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کی گرفت سے گھبرا کر مرزاقادیانی اپنے دعویٰ نبوت سے انکار کر جاتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ خواجہ کمال الدین وغیرہ ناواقفوں کے سامنے صاف انکار کر بیٹھتے ہیں کہ نہ ہم مرزاقادیانی کونبی ورسول مانتے ہیں نہ مرزا قادیانی نے کبھی ایسا دعویٰ کیا۔ لیکن واقف کار کے سامنے یہ منافقانہ حرکت فروغ نہیں پاسکتی۔ ’’یحلفون باﷲ ما قالوا ولقد قالوا کلمۃ الکفر وکفروا بعد اسلامہم‘‘ {اﷲ کی قسم کھا لیتے ہیں کہ نہیں کہا۔ حالانکہ انہوں نے یقینا کلمہ کفر کہا اور مسلمان ہونے کے بعد کافر ہوگئے۔} یہ لطیفہ بھی سننے کے لائق ہے کہ مرزائیوں نے آیت قرآنی سے اس بات کے ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ نبوت ختم نہیں ہوئی ۔ وہ آیت یہ ہے۔ ’’یا بنی اٰدم اما یاتینکم رسل منکم یقصون علیکم اٰیاتی فمن اتقیٰ واصلح فلا خوف علیہم ولا ہم یحزنون‘‘ {اے بنی آدم آئیںگے تمہارے پاس رسول تمہارے جنس سے بیان کریںگے۔ تم سے احکام میرے پس جو لوگ تقویٰ اختیار کریںگے اور اچھے کام کریںگے۔ ان پر کچھ خوف نہ ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوںگے۔} مرزائی کہتے ہیں کہ اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ رسول ہمیشہ آتے رہیںگے۔ رسولوں کا آنا بند نہیں ہوا۔ جواب، اس کا یہ ہے کہ اس آیت میں خطاب بنی آدم سے ہے نہ امت محمدیہ سے۔ جیسا کہ الفاظ آیت بتلا رہے ہیں۔ یہ آیت اس وقت کا قصہ بیان کر رہی ہے۔ جب کہ آدم علیہ السلام زمین پر اتارے گئے اور ان کی پشت سے خدا نے ان کی ذریت کو نکالا۔ اس وقت ان سے فرمایا کہ اسے بنی آدم الخ پس مطلب یہ ہوا کہ بنی آدم سے روز ازل میں خدا نے وعدہ کیاتھا کہ تم میں رسول آئیںگے۔ چنانچہ آئے۔ آیت کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اﷲتعالیٰ نے امت محمدیہ سے فرمایا کہ تمہارے پاس رسول آئیںگے۔ نہ آیت کا یہ مطلب ہے کہ ہمیشہ تاقیام قیامت رسول آیا کریںگے۔ کوئی لفظ ایسا نہیں ہے جس کا یہ مطلب ہوسکے۔ مرزائیوں کا استدلال اس آیت سے روشن دلیل اس بات کی ہے کہ قرآن کریم سے وہ بالکل بے گانہ ہیں۔