احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
فائدہ:مرزاقادیانی نے اس شعر کا ترجمہ بھی خود کیا ہے کہ: ’’اس (یعنی آنحضرتﷺ) کے لئے چاند کا خسوف ظاہر ہوا اور میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا اب کیا تو انکار کرے گا۔‘‘ کس قدر گستاخی کے ساتھ اپنا مقابلہ رسول خداﷺ کے ساتھ کر کے اپنے کو فضیلت دی ہے۔ یہ بھی یاد رکھنے کی بات ہے۔ آنحضرتﷺ کے معجزہ شق القمر کو مرزاقادیانی چاند گہن کہتا ہے۔ خواجہ کمال الدین کہتے ہیں کہ مرزا اور ہم معجزہ شق القمر کے منکر نہیں۔ شق القمر کو چاند گہن کہنا انکار سے بدتر ہے۔ مناظرہ میں آتے تو حقیقت کھل جاتی اور بحمد اﷲ اب بھی کھل گئی۔ طریق چہارم اب ہم چوتھے طریقہ سے مرزاقادیانی کا مدعی نبوت حقیقتاً ہونا ثابت کرتے ہیں۔ وہ یہ کہ مرزاقادیانی نے اپنی خانہ ساز وحی کو قرآن شریف کے مثل قطعی اور واجب الایمان کہا۔ اگر مجازی نبوت کے مدعی ہوتے تو اپنی وحی کو حقیقی نبیوں کی وحی کا ہم رتبہ نہ کہتے۔ ۱۸… (اربعین نمبر۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴) میں ہے: ’’جب کہ مجھے اپنی وحی پر ایسا ہی ایمان ہے۔ جیسا کہ توریت اور انجیل اور قرآن کریم پر تو کیا انہیں مجھ سے یہ توقع ہوسکتی ہے کہ میں ان کے ظنیات بلکہ موضوعات کے ذخیرہ کو سن کر اپنے یقین کو چھوڑ دوں۔ جس کی حق الیقین پر بناء ہے۔‘‘ ۱۹… (حقیقت الوحی ص۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۲۲۰) میں ہے: ’’میں خدا تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان الہامات پر اسی طرح ایمان لاتا ہوں جیسا کہ قرآن شریف پر اور خدا کی دوسری کتابوں پر اور جس طرح میں قرآن شریف کو یقینی اور قطعی طور پر خدا کا کلام جانتا ہوں اسی طرح اس کلام کو بھی جو میرے اوپر نازل ہوتا ہے۔‘‘ طریق پنجم اب ہم پانچویں طریقہ سے مرزاقادیانی کا مدعی نبوت حقیقیہ ہونا ثابت کرتے ہیں۔ وہ یہ کہ مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والوں کو کافر کہا ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے منع کیا۔ نجات کو اپنے ماننے والوں میں منحصر قرار دیا۔ اگر مجازی نبوت کا مدعی ہوتا تو ایسا ہرگز نہ کہتا۔ کیونکہ یہ شان حقیقی نبیوں کی ہے کہ ان کے نہ ماننے سے کافر ہوجائے اور بغیر ان کے مانے ہوئے نجات نصیب نہ ہو۔