واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
سادات میں سے تھے پیری مریدی کرتے تھے، ان کے یہاں سے بھی رشتہ آیا وہ اپنی لڑکی سے رشتہ کرنا چاہتے تھے والدہ کویہ رشتہ پسندبھی تھا، مجھے جب اسکا علم ہوا تو میں نے انکار کردیا۔ اس کی وجہ سے میری والدہ مجھ سے خفا ہوگئیں ۔ میں نے کہا کہ وہ بڑے گھر کی بزرگ باپ کی بیٹی ہیں ، یہاں آکر اگر ان کو تکلیف ہوگی تو ان کی تکلیف سے بزرگ کوتکلیف ہوگی ، اس لئے میں اس رشتہ پر تیار نہیں ہوا۔ حضرت کے ماموں نے جو حضرت کے استاذ و مربی بھی تھے حضرت کے رشتہ کے سلسلہ میں بہت سے آئے ہوئے پیغام کے بجائے برولی میں رشتہ کی بات کی چنانچہ بات پختہ ہوگئی جناب نوازش علی صاحب حضرت کے ہونے والے خسر برولی کے باشندے تھے لکھنؤ سے بھی تعلق تھا کافی رئیس گھرانہ اور سادات لوگوں میں سے تھے۔ الغرض جناب نوازش علی صاحب کے یہاں حضرت کے رشتہ کی بات طے ہوگئی جب شادی کا وقت آیا تو خاندان کے معزز حضرات حضرت کی شادی میں اپنی اپنی بیل گاڑیوں سے ساتھ گئے، عسرت وتنگدستی کا عالم یہ تھا کہ اس وقت بھی حضرت کی والدہ چرخہ میں سوت کا ت کر فروخت کرتیں اور اجرت پر کپڑے سیتیں جس سے کچھ پیسے حاصل ہوجاتے شادی کے موقع پر بھی بروقت حضرت کے نئے کپڑے تیار نہ ہوسکے چنانچہ پرانے کپڑوں ہی میں دولہا بن کر تشریف لے گئے، ہونے والی سسرال برولی ضلع پنا میں جب حضرت تشریف لے گئے تو رواج کے مطابق چھوٹے بچے بچیاں نوشہ میاں کودیکھنے کی مشتاق ہوئیں اورتلاش میں نکلیں حضرت کے قدیم ساتھی مولانا نعمت اللہ صاحب بھی شادی میں شریک اور حضرت کے ساتھ سا تھ تھے نیز زرق برق لباس میں ملبوس تھے، بچوں ، بچیوں نے فیصلہ یہی کیا کہ نوشہ میاں یہی صاحب ہیں اور بڑے شوق سے ان کی زیارت کی ۔ اور حضرت اقدس سادہ لباس میں علیحدہ خاموش بیٹھے تھے، نکاح کے وقت جب ایجاب و قبول ہوا تب معلوم ہوا کہ نوشہ میاں تو یہ صاحب ہیں ۔