واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
دیئے۔ درمیان سال میں داخلہ کے لئے کانپور مولانا امین الدین صاحب لیکر گئے۔ درمیان سال کی وجہ سے کہیں داخلہ نہ ہوسکا۔ جامع العلوم پٹکاپور میں کوشش کی۔ وہاں بھی داخلہ نہ ہوا حضرت فرماتے ہیں کہ میں جامع العلوم کے حوض پر بیٹھا وضو کررہا تھا مولانا امین الدین صاحب (ماموں جان) مجھ کو دیکھ کر آب دیدہ ہوگئے اور فرمایا بیٹا میں نے تو بہت کوشش کی لیکن داخلہ نہ ہوسکا اب میں کیا کروں ۔ حضرت نے جواب دیا کہ میں گھر واپس نہیں جاسکتا چنانچہ اللہ نے مدد فرمائی اورایک مدرسہ میں داخلہ کی صورت پیدا ہوگئی جسکا نام تھا مدرسہ تکمیل العلوم جس میں ہر ماہ کچھ روپئے فیس بھی لگتی تھی۔ اوراس وقت میرے پاس صرف بیس روپئے تھے سوچا کہ چلو کچھ دن کا انتظام ہے آگے اللہ مالک ہے حضرت نے فرمایا کہ تکمیل العلوم میں داخلہ تو میرا ہوگیا لیکن کھانے کا کوئی نظم نہ تھا مدرسہ کے ایک بڑے مدرس جو بڑی کتابیں پڑھاتے تھے انہوں نے مجھ سے فرمایا کہ تم میرے گھر کا کام کردیا کرو۔ تمہارے لئے ایک وقت کے کھانے کا انتظام میرے یہاں سے ہوجائے گا۔ چنانچہ حضرت راضی ہوگئے۔ حضرت گھر کاکام کرتے اور خادم بن کر ان کے ساتھ مدرسہ آتے اور ساتھ واپس جاتے ان کا گھر بالائی منزل میں تھا پانی لے کر اوپڑ چڑھنا ہوتا تھا۔ حضرت نے فرمایا کہ میں پانی لیکر اوپڑچڑھتا تھا تو تھک جاتا زینہ کے اوپر پہنچنے تک درمیان میں مجھے کئی مرتبہ بیٹھنا پڑتا تھا۔ کبھی زینہ میں بیٹھ کر تھوڑی دیر رولیتا پھر پانی لیکر اوپر پہونچتا اسکے سوا کوئی چارہ نہ تھا اورکھانا دن بھر میں صرف ایک ہی خوراک ملتا تھا۔ ایک مہینہ بھی نہ گذرا ہوگا کہ ہتھوڑا کے رہنے والے میرے ایک عزیز حافظ نعمت اللہ صاحب بھی کانپور پڑھنے کے لئے آگئے اور وہ بھی میرے ساتھ ہوگئے اب صورتحال یہ ہوگئی کہ دن بھر میں کھانا توصرف ایک خوراک اور کھانے والے دوآدمی، عجیب اتفاق کہ چند ہی روز گزرے ہوں گے کہ علاقہ کے ایک ساتِھی اور آگئے ان کا بھی کچھ نظم نہ تھا وہ بھی میرے ساتھ کھانے میں شریک ہوگئے۔ اور اب حالت یہ ہوگئی کہ چوبیس گھنٹہ میں