واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
مہمان حضرت سے ملاقات کے لئے آئے تھے، حضرت نے ان سے کشمیر کے حالات دریافت فرمائے اس وقت کشمیر میں تحریک آزادی زوروں پر تھی ، مسلمان جہاد کے نام پر اپنا خون بہارہے تھے، گردنیں کٹارہے تھے ، عورتیں بیوہ ہورہی تھیں ، بچے یتیم ہورہے تھے، نوجوان لڑکیوں کی عصمت دری ہورہی تھی، حضرت لیٹے ہوئے تھے، ان کی بعض باتیں اوریہ حالات سن کر سخت غم اورافسوس کی حالت میں اٹھ کر بیٹھ گئے، اور فرمایا کہ کوئی ان لوگوں کوسمجھانے والا نہیں ، کچھ لوگ مل کر بیٹھیں اور ان کو سمجھائیں محض گردن کٹانے سے کیا فائدہ، محض جہاد کے نام پر گردن کٹادی جائے، عورتیں بیوہ ہوجائیں ، یہ کوئی کمال نہیں ، جہاد جہاد چلارہے ہیں ، محض جہاد کا نام رکھ دینے سے کیا جہاد ہوجائے گا، ارے جہاد تو ایک اسلامی چیز ہے اس کے اصول و شرائط ہیں جب وہ شرائط پائے جائیں ، اور اصول کے ساتھ کیا جائے تب کہیں جاکر جہاد ہوگا یہ تھوڑی کہ محض جہاد کا نعرہ لگادینے اور گردنیں کٹادینے سے جہاد ہوجائے ؟ انجام پر بھی تو نظر رکھی جائے کہ اس کا انجام کیا ہوگا، ایک کے پیچھے سو کی جانیں جاتی ہیں ، جہاں پاتے ہیں مارتے ہیں ، کتنی عورتیں بیوہ ہوجاتی ہیں ، نوجوان لڑکیوں کی عزت لوٹی جاتی ہے، دوسرے ملکوں تک اس کا اثر پڑتا ہے، معلوم نہیں کون ان کو سمجھارہا ہے کہ جہاد کروجو بھی ان کو مشورہ دے رہا ہے ، وہ غلط مشورہ دے رہا ہے۔ پاکستان اگر مشورہ دے رہا ہے، وہ بھی غلط کررہا ہے، پاکستان دوسروں کی کیا حفاظت کرے گا، اپنے ملک کی حفاظت تو کرنہیں پاتا، اس پاکستان کے بننے سے بہت نقصان ہوا، پاکستان بننے کے وقت بھی کتنا خون خرابہ ہوا اور بعد میں بھی چین سکون کی زندگی نصیب نہ ہوئی، وہاں بھی مارے کاٹے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے یہاں کے مسلمان بھی پیسے جاتے ہیں ، کرے کوئی بھرے کوئی۔ کشمیر کے متعلق فرمایا کہ اچھے خاصے اطمینان سے وہ رہ رہے تھے، نماز روزہ کرتے ، اعمال و اخلاق کی تبلیغ کرتے ان اعمال کی تبلیغ کرتے جن سے اللہ راضی ہوتا