واقعات صدیق |
اقعات ِ |
|
دونوں کی فکر تھی چنانچہ خالی سیٹ پر ہم دونوں کو باصرار بیٹھادیا گیا اورکنڈیکٹر نے ایک سواری کو اسکی سیٹ سے اٹھاکر حضرت کیلئے سیٹ خالی کروائی جب حضرت سے اس سیٹ پر بیٹھنے کی درخواست کی گئی تو حضرت نے اس پر بیٹھنے سے سختی سے انکار کیا اور فرمایا کہ اس سیٹ پر اس شخص کو بیٹھنے کا حق ہے جوپہلے سے بیٹھا ہوا ہے یہ کہتے ہوئے حضرت نے اسٹینڈ نگ میں اپنی چادر بچھادی اورنیچے بیٹھ گئے یہ منظر دیکھ کر ڈرائیور نے جوغیر مسلم تھا گاڑی روک دی اور ہاتھ جوڑ کر کہنے لگا بابا مجھ سے یہ نہ ہوسکے گا کہ آپ نیچے بیٹھے ہوں اورمیں سیٹ پر بیٹھ کر گاڑی چلاؤں ، بابا نے فرمایا میں بس سے اتر تو سکتا ہوں لیکن کسی کو اٹھاکر اسکی سیٹ پر نہیں بیٹھ سکتا، جب ڈرائیور اور کنڈکٹر ہر طرح کے اصرار اور خوشامد میں ناکام ہوگئے تو انہیں مجبوراً گاڑی چلانا پڑی بس کوئی آدھ گھنٹہ چلی ہوگی کہ راستہ میں آرٹی او نے چیکنگ کیلئے بس روکی کنڈکٹر نے آر ٹی او سے چپکے سے کہا کہ بس میں بابا بیٹھے ہوئے ہیں ذرا جلدی چیک کرلیجئے آرٹی او نے کہا بہتر ہے بابا کو دیر نہ ہونی چاہئے بس اسٹارٹ کرو ہم بس میں بیٹھ کر چلتے چلتے چیک کرلیں گے اور اگلے اسٹیشن پر اتر جائیں گے آرٹی او جب بس میں سوار ہوا اور کنڈکٹر نے اپنی سیٹ پر اس کو بٹھایا تو اس نے پوچھا کہ بابا کہاں بیٹھے ہیں جب اس نے دیکھا کہ حضرت اسٹینڈنگ میں نیچے بیٹھے ہوئے ہیں تو اس نے کنڈیکٹر کو ڈانٹنا شروع کیا کہ تو نے بابا کو نیچے بیٹھارکھا ہے پھر بڑی لجاجت سے عرض کیا کہ بابا سیٹ پر بیٹھ جائیے ورنہ میں سیٹ پر نہیں بیٹھوں گا ، حضرت نے فرمایا’’ میں یہی چاہتا ہوں کہ کسی کو اٹھاکر نہ میں بیٹھوں نہ آپ بیٹھیں ، بالآخر آرٹی او نے کھڑے کھڑے چیکنگ کی اور اگلے اسٹیشن پر اتر گیا وہاں دوسری سواریاں بھی اتریں اورسیٹیں خالی ہوئیں اس وقت حضرت سیٹ پر تشریف فرماہوئے یہ ذراسی بات تھی لیکن اسکا اتنا اثرا ہوا کہ راستہ بھر سواریوں میں یہ باتیں ہوتی رہیں کہ انصاف اسکو کہتے ہیں اور اللہ والے ایسے ہوتے ہیں ۔ فقط۔