احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۳… ایسے الہام کی اشاعت سے بھی پرہیز کروںگا۔ جس سے کسی شخص کا حقیر (ذلیل) ہونا یا مورد عتاب الٰہی ہونا ظاہر ہو یا ایسے اظہار کے وجوہ پائے جاتے ہوں۔ ۴… میں اجتناب کروںگا ایسے مباحثے میں مولوی ابو سعید محمد حسین یا اس کے کسی دوست یا پیرو کے برخلاف گالی گلوچ کا مضمون یا تحریر لکھوں یا شائع کروں۔ جس سے اس کو درد پہنچے۔ میں اقرار کرتا ہوں کہ اس کے کسی دوست یا پیرو کے برخلاف اس قسم کے الفاظ استعمال نہ کروگا۔ جیسا کہ دجال، کافر، کاذب، بطالوی میں کبھی اس کی آزادانہ زندگی یا خاندانی رشتہ داروں کے خلاف کچھ شائع نہ کروںگا۔ جس سے اس کو آزار پہنچے۔ ۵… میں اجتناب کروںگا مولوی ابو سعید محمد حسین یا اس کے کسی دوست یا پیرو کو مباہلہ کے لئے بلاؤں۔ اس امر کے ظاہر کرنے کے لئے کہ مباحثہ میں کون صادق اور کون کاذب ہے۔ نہ میں اس میں محمد حسین یا اس کے کسی دوست یا پیرو کا اس بات کے لئے بلاؤ ںگا کہ وہ کسی کے متعلق کوئی پیشین گوئی کریں۔ ۶… میں حتیٰ الوسع ہر ایک شخص کو جس پر میرا اثر ہوسکتا ہے اس طرح کاربند ہونے کی ترغیب دوںگا۔ جیسا کہ میں نے فقرہ نمبر۱،۲،۳،۴،۵ میں اقرار کیا ہے۔ ۲۴؍فروری ۱۸۹۹ئ دستخط: مسٹر ڈوئی بحروف انگریزی۔ دستخط: مرزاغلام احمد۔ دستخط: کمال الدین پلیڈر۔ وکیل مرزاقادیانی۔ (تازیانہ عبرت ۷۹، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۳۴) یہ فیصلہ ۲۴؍فروری ۱۸۹۹ء کا ہے جو قابل دید ہے۔ سمجھدار کے لئے (بالخصوص خواجہ کمال الدین کے لئے جن کی وکالت نے مرزاقادیانی کو یہ دن دکھائے) تو یہی واقعہ مرزاقادیانی کے جھوٹا ہونے کے لئے کافی ہے۔ اگر مرزاقادیانی مامور من اﷲہوتا تو کبھی ایسا اقرار نہ کرتا۔ صاف کہہ دیتا کہ میں خدا کے حکم سے یہ کام کرتا ہوں۔ کسی کے کہنے سے چھوڑ نہیں سکتا۔ چاہے مجھے مار ڈالو۔ دیکھو رسول خداﷺ سے جب کفار مکہ نے کہا کہ آپ تبلیغ نہ کیجئے اور ابوطالب نے بھی آپ کو سمجھایا۔ تو آپ نے صاف منع کر دیا کہ اے چچا! میں خدا کے حکم سے یہ کام کرتا ہوں اور