احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مرزاغلام احمد قادیانی کا کذاب ہونا دنیا میں ہمیشہ ہر زمانہ میں تمام اہل مذاہب اور لامذہبوں نے جھوٹ کو بدترین عیب سمجھا ہے۔ ایک جھوٹے شخص کو نبی ورسول ماننا اس کو افضل الانبیاء سمجھنا مامور من اﷲ کہنا اس کے نہ ماننے والے کو کافر قرار دینا شاید مرزائی صاحبان کی نمایاں خصوصیات میں سے ہو اور اس پر جس قدر وہ فخر کریں بجا ہے۔ مرزاغلام احمد قادیانی کا جھوٹا ہونا ایسا ناقابل انکار ہے کہ خود ان کے جان نثاروں کو بھی ماننا پڑا۔ چنانچہ قادیان سے ایک رسالہ شائع ہوا۔ جس کا نام ’’نبی کی پہچان‘‘ ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ مرزاقادیانی کی پیشین گوئیاں دس سے زیادہ جھوٹی ثابت نہیں ہوئیں۔ اس شخض کے نزدیک دس باتوں کا جھوٹ ہوجانا کچھ عیب نہیں۔ مگر افسوس! یہ کہنا بھی غلط ہے کہ مرزاقادیانی کے صرف دس جھوٹ ثابت ہوئے۔ اگر اور علماء کی تصنیفات سے قطع نظر کرکے صرف ان کتب ورسائل کو دیکھا جائے جو خانقاہ رحمانی مونگیر سے چھپ کر شائع ہوچکے ہیں تو دس کہنے والے کا کذب آشکارا ہوجائے۔ سنو! فیصلہ آسمانی حصہ اوّل مع تتمہ میں ۱۵۹جھوٹ اور فریب مرزا کے دکھائے گئے ہیں اور فیصلہ آسمانی حصہ دوم میں ۶۹ اور حصہ سوم میں ۹۰۔ دوسری شہادت آسمانی میں ۴۵۔ النجم الثاقب حصہ اوّل میں ۴۲۔ مسیح کاذب میں دودرجن یعنی ۲۴؍ ہدیہ عثمانیہ میں ۷۔ کل میزان چار سو چھیالیس ہوئی۔ ’’صحیفہ رحمانیہ‘‘ اور ’’صحیفہ محمدیہ‘‘ کے متعد نمبروں میں جو جھوٹ شائع کئے گئے وہ اس کے علاوہ ہیں۔ یہ سب حالات دیکھ کر بعض مرزائیوںکو مثل مولوی عبدالماجد صاحب بھاگلپوری کے ’’منہاج نبوت‘‘ تصنیف کرنی پڑی۔ جس میں یہ ثابت کیاگیا ہے کہ جھوٹ بولنا تمام نبیوں کا شیورہ رہا ہے۔ گویا کذب خاصہ نبوت ہے۔ (نعوذ باﷲ منہ) اس منہاج نبوت کی بنیاد خود مرزاقادیانی اپنے دست مبارک سے رکھ گئے تھے۔ جیسا کہ عنقریب معلوم ہوگا۔ مرزاغلام احمد قادیانی جھوٹ بولنے کے ایسے عادی تھے کہ کوئی امکانی جھوٹ شاید ہی ان سے چھوٹا ہو۔ عقلاً جھوٹ کی تین قسمیں ہوسکتی ہیں۔ ۱… گذشتہ واقعات کے متعلق جھوٹ بولنا۔ ۲… موجودہ واقعات کے متعلق جھوٹ بولنا۔ ۳… آئندہ واقعات کو جھوٹ بیان کرنا۔