احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
واضح رہے کہ یہ دونوں فرقے واقف کار علمائے اسلام کے سامنے آنے سے ہمیشہ گھبراتے ہیں۔ وہ خوب جانتے ہیں کہ بنیاد ان کی ہوا پر ہے۔ لیکن اگر کبھی پھنس گئے تو وفات وحیات مسیح علیہ السلام کی بحث چھیڑ دیتے ہیں اور قادیانی فرقہ کبھی کبھی اس بحث کے لئے بھی تیار ہوجاتا ہے کہ نبوت ختم نہیں ہوئی۔ مسلمانوں کو یاد رکھنا چاہئے کہ یہ ایک بڑا کید اس فرقہ کا ہے۔ ہرگز ہرگز کسی طرح ان دونوں بحثوں کے چھیڑنے کا موقع ان کو نہ دینا چاہئے۔ کیونکہ ان دونوں بحثوں کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کی حالت نہیں کھلتی اور نام ہوجاتا ہے کہ مرزائیوں نے مسلمانوں سے بحث کی اور ان دونوں بحثوں کو مرزاقادیانی سے کوئی تعلق بھی نہیں۔ بالفرض اگر مسیح علیہ السلام کی وفات ہوچکی اور نعوذ باﷲ سلسلہ نبوت بھی ختم نہیں ہوا تو اس سے مرزاقادیانی کیوں کر مسیح موعود یا خدا کا نبی ہوسکتا ہے۔ کس نیاید بزیر سایۂ بوم ورہما از جہاں شود معدوم مرزاقادیانی کے حالات دیکھو وہ بڑا کذاب تھا۔ انبیاء علیہم السلام کی بہت سخت بدزبانی کے ساتھ اس نے توہین کی ہے اور ایسا شخص کسی شریعت میں کسی عقلمند کے نزدیک نیک آدمی ہی نہیں ہوسکتا۔ نبی ورسول ہونا تو بڑی بات ہے۔ ہاں مسئلہ حیات مسیح علیہ السلام یا مسئلہ ختم نبوت کی تحقیق بجائے خود جس کو سمجھنا ہو وہ سمجھ لے۔ لہٰذا ہم اس بات میں حسب ذیل عنوانات پر محققانہ بحث کرتے ہیں۔ ۱… مرزاغلام احمد قادیانی بڑا کاذب تھا۔ ۲… مرزاغلام احمدقادیانی نے ابنیاء علیہم السلام کی توہین کی۔۳… مرزاغلام احمد قادیانی نے نبی ورسول اور صاحب شریعت ہونے کا بلکہ افضل الانبیاء ہونے کا دعویٰ کیا۔ ۴… مرزاغلام احمد قادیانی منکر ضروریات دین اسلام تھا۔ اس کے بعد محض واقفیت ناظرین کے لئے ۵… ختم نبوت اور۔ ۶… حیات مسیح علیہ السلام کی بحث بھی اختصار کے ساتھ انشاء اﷲ تعالیٰ لکھ دی جائے گی۔