احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
پس باوجود ان باتوں کے مجازی نبوت کیسے مراد ہوسکتی ہے اور اگر یہ مجاز ہے تو حقیقی نبوت میں اس سے زیادہ اور کیا ہوتا ہے بیان کرو۔ ان باتوں کے بعد یہ کہنا کہ مجازی نبوت مراد ہے۔ یقینا مخلوق خدا کو دھوکہ دینا ہے۔ جواب:ج… غلط ہے ہرگز آیت مذکورہ میں غیر نبی پر مرسل کا اطلاق نہیں ہوا۔ سیاق آیت صاف بتارہی ہے کہ یہ لوگ درحقیقت خدا کے رسول تھے۔ خاص کر یہ آیت بہت صفائی سے بتارہی ہے کہ انہوں نے اپنے کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رسول نہیں بلکہ خدا کا رسول بیان کیا تھا۔ ’’قالوا ان انتم الا بشر مثلنا وما انزل الرحمن من شیٔ ان انتم الا تکذبون‘‘ {یعنی کافروں نے کہا کہ تم ہمارے مثل انسان ہو خدا نے کوئی چیز نازل نہیں کی تم جھوٹ بولتے ہو۔} اگر یہ لوگ اپنے کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رسول کہتے تو انسان ہونے کا اعتراض نہ کیا جاتا۔ کافروں کے خیال میں انسان ہونا خدا کی رسالت کے منافی تھا۔ نہ انسان کی رسالت کے۔ رہا حوالہ تفسیروں کا اس میں خواجہ صاحب نے سخت خیانت کی ہے۔ اکثر معتبر تفسیروں میں دو قول لکھے ہیں ایک یہ کہ: درحقیقت وہ خدا کے رسول تھے۔ دوسرے یہ کہ: وہ حضرت عیسیٰ کے رسول تھے۔ دیکھو تفسیر ابن جریر وغیرہ۔ بلکہ میری سمجھ میں یہ آتا ہے کہ حضرت عیسیٰ کے رسول ہونے کا مطلب یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ نے ان کو رسالت کے لئے منتخب کیا تھا۔ جیسے حضرت موسیٰ نے ہارون کو۔ اور اگر ہم مان بھی لیں کہ خدا نے ان کو مجازاً رسول کہا تو وہاں تو وجہ مجاز کی موجود ہے کہ خدا کے رسول کے رسول تھے۔ مرزا پر کس وجہ سے مجازاً نبوت کا اطلاق ہوسکتا ہے؟ مرزا کس رسول کا فرستادہ ہے؟ جواب:د… یہ محض آپ لوگوں کی خوش فہمی ہے۔ بعض اجزائے نبوت کے باقی رہنے سے نبوت کا باقی رہنا کسی طرح لازم نہیں آتا۔ اذان کے بعض اجزا اگر کوئی کہے تو اس کو اذان نہ کہیںگے۔ تماز کے بعض اجزاء کو نماز نہیں کہیںگے۔ یہ بالکل موٹی بات ہے اور مرزاقادیای کا دعویٰ یہ نہیں ہے کہ بعض اجزائے نبوت مجھ میں پائے جاتے ہیں۔ بلکہ وہ تو اپنے اندر پوری صفت کا مدعی ہے۔ (اور صاحب شریعت نبی ہونے کا مدعی ہے) (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)