احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
’’ومن الناس من یقول اٰمنا باﷲ وبالیوم الاٰخر وماہم بمؤمنین (بقرہ:۸)‘‘ {بعض لوگ ایسے ہیں کہ کہتے ہیں ہم ایمان لائے اﷲ پر اور قیامت کے دن پر۔ حالانکہ وہ مؤمن نہیں۔} رہاختم نبوت کا اقرار تو وہ محض فریب ہی فریب ہے۔ ختم نبوت کے معنی میں تم تاویل کرتے ہو۔ اور کہتے ہو نبوت مستقلہ تشریعیہ ختم ہوئی ہے نہ مطلق نبوت۔ پھر دوسری طرف اس کے بھی خلاف مرزا نے نبوت تشریعی کا بھی دعویٰ کیا ہے جیسا کہ آئندہ منقول ہوگا۔ جواب: ب… صاف وصریح الفاظ میں نیت کی حاجت نہیں ہوتی۔ قطع نظر اس سے مرزا اور نیز تم نے صرف دعویٰ نبوت پر اکتفا نہیں کی۔ بلکہ انبیاء کے صفات مخصوصہ اپنے لئے ثابت کئے۔ جیسا کہ آئندہ منقول ہوگا۔ پس اب نیت کا بیان کرنا بالکل ایسا ہے کہ کوئی شخص کلمہ کفر کہہ کر مکر جائے۔ قرآن مجید میں ایسے مکر جانے والوں کی نسبت فرمایا: ’’یحلفون باﷲ ماقالوا ولقد قالوا کلمۃ الکفر وکفروا بعد اسلامہم‘‘ {اﷲ کی قسم کھاتے ہیں کہ نہیں کہا۔ حالانکہ انہوں نے یقیناً کلمہ کفر کہا اور بعد مسلمان ہونے کے کافر ہوگئے۔} فائدہ مرزاقادیانی کا یہ کہنا کہ میں نے مجازاً اپنے کو نبی کہا یا تمہارا یہ کہنا کہ ہم مرزا کو مجازاً نبی کہتے ہیں۔ ہرگز قابل قبول نہیں بوجوہ ذیل: ۱… مرزاقادیانی نے اپنے نہ ماننے والوں کو جہنمی کہا۔ (انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ ص۶۳) ۲… مرزقادیانی نے اپنے کو حقیقی انبیاء بلکہ سیدالانبیاء سے افضل کہا۔ (براہین پنجم ص۱۱۳، خزائن ج۲۱ ص۱۴۴) ۳… مرزاقادیانی نے اپنے معجزات تمام نبیوں سے زیادہ بیان کئے۔ (تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳) ۴… مرزاقادیانی نے اپنے الہامات کو وحی الٰہی کہا اور ایسا قطعی اور واجب الایمان کہا۔ جیسے قرآن شریف۔ (اربعین نمبر۴ ص۱۹، خزائن ج۱۷ ص۴۵۴) ۵… تم نے صحیفہ آصفیہ میں مرزاقادیانی کو نبی ورسول کہہ کر ان آیات قرآنی کا مصداق بیان کیا جو انبیائے اولوالعزم کی شان میں ہیں اور مرزاقادیانی کے منکر کو مستحق عذاب لکھا ہے۔ (مطبوعہ رفاہ عام اسٹیمر پریس لاہور ۱۹۰۹ئ)