احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
عقائد میں داخل ہیں اور جیسا کہ اہل سنت جماعت کا عقیدہ ہے۔ ان سب باتوں کو مانتا ہوں۔ جو قرآن وحدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اور سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲ محمد مصطفیﷺ پر ختم ہوگئی۔ ’’آمنت باﷲ وملائکتہ وکتبہ ورسلہ والبعث بعد الموت وآمنت بکتاب اﷲ العظیم القرآن الکریم‘‘ اس میری تحریر پر ہر ایک شخص گواہ رہے اور خداوند علیم وسمیع اوّل الشاہدین ہے کہ میں ان تمام عقائد کو مانتا ہوں جن کے ماننے کے بعد ایک کافر بھی مسلمان تسلیم کیا جاتا ہے اور جن پر ایمان لانے سے ایک غیر مذہب کا آدمی بھی معاً مسلمان کہلانے لگتا ہے۔ میں ان تمام امور پر ایمان رکھتا ہوں جو قرآن اور احادیث صحیحہ میں درج ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰) پھر کتاب (ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۲۳۰، مصنفہ مرزاقادیانی) میں ذیل کی عبارت درج ہے۔ ’’قرآن کریم بعد خاتم النبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا ہو۔ کیونکہ علم دین بتوسط جبرائیل ملتا ہے اور باب نزول جبرائیل بہ پیرایہ وحی رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ دنیا میں رسول تو آئے مگر سلسلہ وحی رسالت نہ ہو۔‘‘ پھر کتاب (نشان آسمانی ص۲۹، خزائن ج۴ ص۳۹۱، مصنفہ مرزاقادیانی) پر ہمیں ذیل کی عبارت ملتی ہے۔ ’’نہ مجھے دعویٰ نبوت وخروج از امت، اور نہ میں منکر معجزات اور ملائک اور نہ لیلتہ القدر سے انکاری ہوں اور آنحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے کا قائل اور یقین کامل سے جانتا ہوں اور اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبیﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد اس امت کے لئے کوئی نبی نہیں آئے گا۔ نیا ہو یا پرانا ہو اور قرآن کریم کا ایک شعشہ یا نقطہ منسوخ نہیں ہوگا۔ ہاں محدث آئیںگے جو اﷲ جل شانہ سے ہم کلام ہوتے ہیں اور نبوت تامہ کی بعض صفات ظلی طور پر اپنے اندر رکھتے ہیں۔‘‘ پھر (کتاب البریہ ص۲۸۲، خزائن ج۱۳ ص۲۱۶) پر ذیل کی عبارت درج ہے۔ ’’افتراء کے طور پر ہم پر یہ تہمت لگاتے ہیں کہ گویا ہم نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور گویا ہم معجزات اور فرشتوں کے منکر ہیں۔ لیکن یہ یاد رہے کہ یہ تمام افتراء ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ ہمارے سید ومولیٰ حضرت محمد مصطفیﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور ہم فرشتوں اور معجزات اور تمام عقائد اہل سنت کے قائل ہیں۔‘‘ اس قسم کی تحریریں مرزاقادیانی کی تصنیف میں بکثرت ہیں۔ جن میں وہ انکار نبوت