احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
دے رہے ہیں۔ اس کا داماد تو مرزاقادیانی کا مرید نہیں ہوا اور مرزاقادیانی پر ایمان نہیں لایا۔ اس لئے مرزاقادیانی کے نزدیک جہنم میں اوندھا گرانے کے لائق ہوگیا اور جہنم میں وہی جائے گا جو اﷲ کا دشمن ہوگا۔ پھر ایسے خدا کے دشمن کے مقابلہ میں مرزاقادیانی مطابق اپنے اقرار کے ہر بد سے بدتر اور جھوٹے سے جھوٹا ہوکر کیوں چل بسا۔ مرزاقادیانی کے ملہم نے جب کن فیکون کا اختیار مرزاقادیانی کو عطاء کردیا اور گویا اپنی خدائی میں شریک کر لیا اور اپنے اختیارات سے مرزاغلام احمد قادیانی کوکئی برس کے لئے مریم بنادیا۔ پھر اپنی روح پھونک کر حمل ٹھہرا کر دس مہینے کے بعد اس مریم سے عیسیٰ پیدا کردیا گویا مرد سے عورت پھر عورت سے مرد بنادیا تو پھر یہاں بھی انہیں اختیارات سے ایک دشمن جہنمی کو فنا کر کے مرزاقادیانی کو ہر بد سے بدتر اور جھوٹے سے جھوٹا کہنے سے کیوں نہ بچایا۔ غرض مرزاقادیانی کے الہامات سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ ان کا کوئی الہام الہام ربانی نہیں تھا۔ بلکہ ان کی خیالی الہامات اور دلی آرزوئیں تھیں۔ جنہیں وہ الہام الٰہی سمجھتے تھے یا قصداً افتراء کرتے تھے۔ تم لکھتے ہو کہ خدا کے غیبوں سے جو سینکڑوں کی تعداد میں ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام پر ظاہر ہوکر پورے ہوئے ہیں اور ہورہے ہیں۔ ان میں سے صرف ایک پیش گوئی کا ذکر کیا ہے جو احمد بیگ اور اس کے داماد کے متعلق ہے۔ اس پیش گوئی کا ذکر کئی وجہ سے کیا جاتا ہے۔ اس کو ذرا ہوش کے ساتھ دیکھو اور اپنی جماعت کو دکھلاؤ۔ ۱… اس کو مرزاقادیانی نے اپنا نہایت ہی عظیم الشان نشان کہا ہے۔ جب اس نہایت عظیم الشان نشان میں گفتگو طے ہوجائے اور مرزائی صاحبان اقرار کر لیں کہ یہ پیشین گوئی جھوٹی ہوئی تو ہم دوسری پیشین گوئی میں گفتگو کرنے کے لئے تیار ہیں۔ یہاں معاملہ علماء سے ہے۔ جہلا سے نہیں ہے کہ ایک بحث شروع کی اور اسے ناتمام چھوڑ کر دوسرے بحث شروع کرنے لگے۔ اسی طرح تیسری چوتھی بحث پر پہنچے۔ بالآخر کوئی نتیجہ ظاہر نہ ہوا۔ جماعت احمدیہ چونکہ علم سے بے بہرہ ہے۔ اس لئے وہ جاہلوں کی سی باتیں چاہتی ہے اور اس کے پڑھے لکھے اسی دھوکے میں رکھتے ہیں۔ ۲… یہ پیشین گوئی ایسی ظاہر ہے کہ اس میں نہ کوئی لفظ ایسا ہے کہ اس کے معنی میں گفتگو ہو سکے نہ ایچ پیچ چل سکتا ہے اور پھر ادنیٰ اور اعلیٰ اس کا یقین کرسکتا ہے۔ اس میں کسی گواہ شاہد کی بھی ضرورت نہیں رہتی۔ اس لئے اس میں فیصلہ آسانی سے ہوسکتا ہے۔ ۳… اس پیشین گوئی کا جھوٹا ہونا ایسا اظہر من الشمس ہوگیا کہ کسی پر پوشیدہ نہیں رہا۔ بجز ان کے جنہیں روز روشن میں بھی سورج نظر نہ آئے۔