احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
ڈرانے دھمکانے کے لئے باربار کہا جاتا تھا۔ اصل بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ جب اس کا داماد پہلی دفعہ مطابق پیش گوئی مرزاقادیانی کے ڈھائی برس کے اندر نہیں مرا، اور مرزاقادیانی اس میں جھوٹے ہوگئے اور لوگوں کی طرف سے مرزاقادیانی پر اعتراضات کی بوچھاڑ پڑنے لگی تو پھر مرزاقادیانی نے اپنی زندگی بھر کی قید لگادی اور یہ کہہ دیا کہ میری زندگی کے اندر اس کا مرنا تقدیر مبرم ہے۔ وہ میرے سامنے ضرور مرے گا۔ بڑے سوچ سمجھ سے مرزاقادیانی نے زندگی بھر کی قید لگائی تھی۔ ایسا کہنے میں ہرصورت سے مرزاقادیانی کو فائدہ تھا۔ ۱… اگر کہیں اتفاقیہ اس کا داماد مرزاقادیانی کی زندگی کے اندر مرگیا تب تو مرزاقادیانی کی چاندی چوکھی ہوگئی۔ ۲… اور اگر مرزاقادیانی پہلے مرگئے اور وہ زندہ رہ گیا تو بھی اچھے لئے کہ اعتراضات کی بوچھاڑ سے چھٹکارا ہوگیا۔ چونکہ ایسی پیش گوئی کرنے میںمرزاقادیانی پر ان کی زندگی بھر میں کوئی اعتراض کا موقع نہیں پیدا ہوتا تھا۔ اس لئے مرزاقادیانی نے اس کو نہایت ہی زور سے بیان کیا اور لوگوں کو یقین دلانے کا کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا۔ مرزاقادیانی نے بڑی عقلمندی سے یہ جملہ کہا تھا کہ میں باربار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے۔ اس کا انتظار کرو۔ اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہ ہوگی اور میری موت آجائے گی۔ اپنی موت کی شرط کیا اچھی شرط ہے۔ یعنی ہم مر جائیں گے تو کون مجھ کو جھوٹا کہے گا اور ماننے والے کچھ بات بنا ہی دیںگے۔ چنانچہ تم کیسی غلط باتیں بتارہے ہو اور ایسی باتیں خود مرزاقادیانی کے قول سے غلط ثابت ہوتی ہیں۔ اس کی تفصیل ’’بیان حقانی توضیح حصہ دوم فیصلہ آسمانی‘‘ میں خوب کی گئی ہے۔ وہاں دیکھو! واقعات نے تو یہ شہادت دے دی کہ نہ مرزاقادیانی کے سامنے اس کا شوہر مرا اور نہ مرزاقادیانی سے اس کی بی بی کی شادی ہوئی۔ جس کانہایت پختہ وعدہ تھا۔ اب یہ تو بتلاؤ کہ مرزاقادیانی کے ساتھ کس خبیث مفتری کا کاروبار تھا کہ جس کی کل باتیں ٹل گئیں۔ جب مرزاقادیانی کے سامنے اس کا شوہر نہیں مرا تو مرزاقادیانی اپنے اقرار کے مطابق ہر بد سے بدتر ہوئے یا نہیں اور اپنے مقرر کردہ معیار کے بموجب جھوٹے ہوئے یا نہیں۔ اﷲتعالیٰ نے تو فرمایا ہے کہ ہم وعدہ کے سچے ہیں۔ ہم اپنے رسولوں سے خلاف وعدگی نہیں کرتے ہیں۔ اس جگہ پر ضرور یقین کرنا ہوگا کہ مرزاقادیانی