احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
سے خارج ہونے کے لائق کیوں ہوگئے۔ کتاب البریہ کی تحریر دیکھنے کے بعد اب تم لوگوں کو لازم ہے کہ مطابق قول مرزاقادیانی کے سب سے پہلے مرزاقادیانی کو مولوی عبدالحق صاحب وغیرہ کو گالیاں دینے کے عوض میں اپنی جماعت سے خارج کر دو۔ یا خود ہی ان سے خارج ہو جاؤ۔ کیونکہ یہ مقولہ کہ درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے۔ بہت ہی صحیح ثابت ہوا۔ کیونکہ مرزاقادیانی تو دوسرے کو نصیحت کرتے ہیں اور گالی بکنے والے کو اپنی جماعت سے خارج کرتے ہیں۔ مگر خود ہی جماعت سے خارج ہونے کا کام کر رہے ہیں۔ اس لئے ان کے مریدین سے بھی ایسا ہی ہورہا ہے۔ مصنف اسرار نہانی نے بھی اسی اثر سے کہ جس درخت کے وہ پھل ہیں۔ ایک خواب کی تعبیر میں اپنی کم علمی اور اس بغض وعداوت کی وجہ سے کہ حضرت مصنف فیصلہ آسمانی نے جو مرزاقادیانی پر اٹل اعتراضات کئے ہیں کہ جس سے مرزاقادیانی کی نبوت ومسیحیت درہم برہم ہوگئی اور مونگیر سے قادیان تک جماعت مرزائیہ میں کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ جو اب سے عاجز ہیں ہر ذی علم مرزاقادیانی سے نفرت کرنے لگا ہے اور مسلمانوں کا بہت بڑا گروہ مرزائیوں کے فریب سے بچ گیا ہے۔ ان کی واقعی حالت لوگوں پر روشن ہوگئی ہے۔ سب جان گئے کہ مرزاقادیانی قرآن مجید سے، صحیح حدیث سے اپنے اقرار سے جھوٹے ہیں، اور بالیقین جھوٹے ہیں۔ اصل اعتراضات کے جواب سے عاجز آکر گالیاں دینا شروع کردی۔ تاکہ مسلمانوں کو دوسری طرف متوجہ کریں۔ پھر کیا مسیح موعود اور ان کے حواری ایسے جھوٹے ہوسکتے ہیں۔ شرم شرم۔ تم لکھتے ہو کہ جو معیار ولایت وصداقت ابو احمد صاحب رحمانی نے اپنی کتاب ارشاد رحمانی میں تحریر کی ہے وہ بالکل گندہ جھوٹ، فریب اور مکاری ہے اور جو معیار قران کریم کے پیش کئے ہیں اس کے رو سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام بالکل صادق اور راست باز ثابت ہوتے ہیں۔ اے عزیز! حضرت ابو احمد صاحب کی معیار ولایت کی صداقت تو بڑے بڑے اولیاء اﷲ کر رہے ہیں۔ ان میں وہ بھی بزرگ ہیں۔ جنہیں تمہارے بہکانے والے مجدد اور نبی مان رہے ہیں۔ القا کو دیکھو! مگر تم اپنی سخت نادانی سے قرآن مجید پر سخت حملہ کرتے ہو۔ یعنی یہ کہتے ہو کہ قرآن مجید ایسے جھوٹے مدعی کی صداقت بیان کرتا ہے جس کا جھوٹا ہونا دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔ کانوں سے سن رہی ہے۔ جس کی زبان نے جس کی تحریر نے انہیں جھوٹا ثابت کردیا ہے۔ یہ کیا غضب ہے۔ تمہاری عقل کہاں چلی گئی۔ کیا ایسے جھوٹے کی تصدیق قرآن مجید میں