احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! الحمدﷲ رب العلمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ محمد والہ واصحابہ اجمعین! عزیزم بابو محمد محسن ہدئکم اﷲ۔ السلام علیکم! تمہارا لفافہ پہنچا۔ میں جو کچھ جواب تمہارے خط کا لکھ رہا ہوں اسے بغور پڑھو اور میرے پہلے خط کو بھی اچھی طرح پھر پڑھو۔ میں نے سمجھا تھا کہ میرا پہلا خط تمہارے خیالات کی تبدیلی کے لئے کافی ہوگا۔ مگر تمہارے خط کے دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تمہاری سمجھ الٹی ہے۔ اﷲتعالیٰ تمہیں سمجھ عنایت کرے اور راہ راست نصیب فرمائے۔ آمین! جس روز تمہارا خط آیا تھا اس کے کئی روز کے بعد مجھ کو معلوم ہوا کہ تم سوپول آئے تھے اور چار پانچ روز تک سوپول میں مقیم رہے۔ مگر افسوس کہ تم ہم سے نہ ملے۔ اگر ملتے تو پھر اس خط کے لکھنے کی شاید مجھ کو حاجت نہ ہوتی۔ جائے قیام سے تمہارے میرا قیام گاہ صرف ایک دو بیگھہ کا فصل ہے۔ بجز اس کے اور کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ مضمون خط عزیز کا نہیں تھا کسی دوسرے احمدی کا تھا۔ جس نے تم کو بہکایا ہے۔ اگر مجھ کو تمہارے آنے کی خبر پہلے سے ہوتی تو میں خود تم سے مل کر تمہاری تشفی کر دیتا۔ سنو اور خوب غور سے سنو! مرزاقادیانی نہ نبی تھے نہ مامور من اﷲ نہ مسیح موعود اور نہ کرشن جی رودر ۱؎ گوپال۔ بلکہ مطابق اپنے اقرار کے جھوٹے، مفسد دجال، کذاب۔ جیسا کہ ان کے قول سے مفہوم ہوتا ہے۔ ایسے جھوٹے دعویٰ نبوت کرنے والے کے جال پھندے سے نکلنے کی جلد کوشش کرو۔ اپنے ایمان کے دشمن مت بنو۔ واضح ہو کہ قیامت کے دن جس روز اﷲجل شانہ عدالت فرمائے گا اور وہ دن ایسا سخت ہوگا جس کے شان میں ’’یوم یفر المرء من اخیہ وامہ وابیہ وصاحبتہ وبنیہ‘‘ {اس میں بھائی اپنے بھائی سے بھاگے گا اور بیٹا اپنے ماں باپ سے اور شوہر اپنی بیوی سے اور ماں باپ اپنی اولاد سے بھاگیںگے۔ اس خیال سے کہ اس کی بلا میرے اوپر نہ آجائے۔} وغیرہ وغیرہ آیا ہے۔ تمہارے بہکانے والے تمہارے کسی کام نہ آئیںگے۔ بلکہ خود مبتلائے عذاب ہوںگے اور تمہارے گروہ کے بہکانے والے مرزاقادیانی بھی یہ کہہ کر اس روز تم لوگوں سے علیحدہ ہو جائیںگے کہ ہم نے باربار کہہ دیا تھا کہ اگر میری فلاں فلاں پیش گوئی پوری نہ ہو تو میں ہر بد سے بدتر اور جھوٹے سے جھوٹا، مفسد، دجال، کذاب ہوں۔ ۱؎ کرشن جی رودر گوپال ہونے کا الہام البدر، ۲۹؍اکتوبر،۸؍نومبر ۱۹۰۳ء میں درج ہے۔ ملاحظہ ہو۔ (البشریٰ ص۵۶)