احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
الجواب قرآن شریف میں ہے کہ: ’’واقیموالصلوٰۃ واٰتوالزکوٰۃ وارکعوا مع الراکعین‘‘ اور قائم کرو نماز اور دو زکوٰۃ اور رکوع کرو ساتھ رکوع کرنے والوں کے۔ اب تم جیسا کوئی عقل مند جب زکوٰۃ دینے لگے تو پہلے نماز پڑھے اور پھر زکوٰۃ دینے کے بعد رکوع کرے۔ حالانکہ آیت کا مطلب یہ نہیں۔ خود مرزاقادیانی مانتے ہیں۔ ’’یہ ضروری نہیں کہ واؤ کے ساتھ ہمیشہ ترتیب کا لحاظ واجب ہو۔‘‘ (تریاق القلوب ص۳۵۳، خزائن ج۱۵ ص۴۵۴) ۴… ’’انہ لم یکن نبی الاعاش نصف الذی قبلہ واخبرنی ان عیسیٰ بن مریم عاش عشرین ومائۃ وانی لا ارانی الا ذاھبا علیٰ رأس الستین (کنزالعمال ج۶ ص۱۲۰)‘‘ آنحضرتﷺ نے فرمایا مجھے جبرائیل علیہ السلام نے خبر دی ہے کہ جو نبی دنیا میں بھیجا گیا وہ اپنے سے پہلے والے کی نصف عمر پاتا رہا۔ تحقیق عیسیٰ بن مریم ایک سو بیس سال زندہ رہا اور میں ساٹھ سال میں کوچ کر جاؤںگا۔ الجواب ۱… اگر حدیث کو صحیح مان لیا جائے تو مرزاقادیانی کی نبوت ختم ہو جاتی ہے۔ کیونکہ حدیث کے بیان کردہ اصول کے مطابق مرزاقادیانی کو آنحضرتﷺ کی نصف عمر یعنی تیس سال میں وفات پانی چاہئے تھی۔ مگر وہ تو قریباً ستر سال کے ہوکر فوت ہوئے۔ لہٰذا مرزائی خود ہی فیصلہ کر لیں۔ ۲… اس حدیث کا ایک راوی عبدﷲ بن لہیعۃ ضعیف ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’قال البخاری عن الحمیدی کان یحییٰ بن سعید لا یراہ شیئاً وقال ابن المدینی عن ابن مہدی لا احمل عنہ قلیلاً ولا کثیراً وقال عبدالکریم بن عبدالرحمن النسائی عن ابیہ لیس بثقۃ‘‘ (تہذیب التہذیب ج۵ ص۳۷۴، موضوعات سیوطی مطبوعہ مصر ج۱ ص۱۹۵، تاریخ بغداد ج۱۱ ص۱۱۳) امام بخاری نے حمیدی سے سنا کہ یحییٰ بن سعید اسے ثقہ نہیں جانتے تھے اور ابن مدینی کہتے ہیں کہ ابن مہدی نے کہا کہ اس سے تھوڑا لونہ زیادہ اور عبدالکریم بن عبدالرحمن نسائی کے باپ نے کہا کہ یہ راوی ثقہ نہ تھا۔ ختم شد!