احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
عذر:۲ ’’حضرت مسیح موعود نے یہ ہرگز نہیں تحریر کیا کہ مجھ کو مراق ہے۔ بدر ۷؍جون ۱۹۰۶ء جس کا حوالہ معترض نے دیا ہے وہ حضرت کی تحریر نہیں بلکہ ڈائری ہے۔‘‘ (احمدیہ پاکٹ بک ایڈیشن ۱۹۴۵ء ص۱۰۶۴) جواب:۲ یہ عبارت مرزا قادیانی کی زندگی میں ان کے روبرو ان کی طرف سے ان کے اپنے ہی اخباروں میں شائع ہوئی اور خود مرزا قادیانی کے قلم سے جیسا کہ صیغہ متکلم سے صاف ظاہر ہورہا ہے۔ اگر یہ حوالہ غلط ہوتا تو یقینا مرزا قادیانی اس کی تردید کردیتے۔ مگر چونکہ مرزا قادیانی نے تردید نہیں کی۔ اس لئے یہ انہیں کے الفاظ تصور ہوں گے۔ مرزا محمود احمد نے بھی متعددجگہ ڈائری کے حوالہ پیش کئے ہیں۔ پس مرزائیوں کا یہ عذر بھی باطل ٹھہرا۔ عذر:۳ اﷲ کے نبیوں کو ہمیشہ مجنون ہی کہا جاتا ہے۔ جواب :۳ کجا بہتان لگانا اور کجا مرزا قادیانی اور ان کے مریدوں وغیرہ کا خود اقرار کرنا۔ اس میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ مرزاقادیانی کی بیوی کو بھی مراق تھا ’’میری بیوی کو بھی مراق کی بیماری ہے۔ کبھی کبھی وہ میرے ساتھ ہوتی ہے۔‘‘ (منظور الٰہی ص۲۴۴، بحوالہ الحکم ج۵ ش۲۹ ص۱۴، مورخہ ۱۰؍اگست ۱۹۰۱ئ) خلیفہ محمود بھی مراقی ہے ڈاکٹر شاہ نواز مرزائی لکھتا ہے۔ ’’جب خاندان سے اس کی ابتداء ہوچکی تو پھر اگلی نسل میں بے شک یہ مرض منتقل ہوا۔ چنانچہ حضرت خلیفتہ المسیح ثانی نے فرمایا۔ مجھ کو بھی کبھی کبھی مراق کا دورہ پڑتا ہے۔ (رسالہ ریویو آف ریلینجز ج۲۵ ش۸ ص۱۱، اگست ۱۹۲۶ئ) نبی کا استاد خدا ہوتا ہے وہ کسی کا شاگرد نہیں ہوتا ’’عن عبداﷲ بن عمر قال قال رسول اﷲﷺ انا امۃ امیۃ لا نکتب ولا نحسب (بخاری مسلم)‘‘ {حضرت عبداﷲ بن عمر سے روایت ہے کہ آنحضرتﷺ نے