احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مرزا قادیانی کو مراق کے علاوہ ہسٹریا بھی تھا مرزا قادیانی کا بیٹا بشیر احمد اپنی کتاب سیرت المہدی حصہ اول ص۱۳ میں لکھتا ہے: ’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹریا ۱؎ کا دورہ بشیر اول کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا…… والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ اس کے بعد آپ کو باقاعدہ دورے پڑنے شروع ہوگئے۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اول ص۱۳) ہسٹریا کا مریض نبی نہیں ہوسکتا ڈاکٹر شاہ نواز مرزائی رسالہ (ریویو اگست ۱۹۲۶ئ) میں لکھتا ہے: ’’ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہوجائے کہ اس کو ہسٹریا مالیخولیا یا مرگی کا مرض تھا تو اس کے دعویٰ کی تردید کے لئے کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیونکہ یہ ایک ایسی چوٹ ہے جو اس کی صداقت کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھیڑ دیتی ہے۔‘‘ عذر: ۱ ’’حضرت نے بے شک مراق کا لفظ اپنی نسبت بولا ہے مگر اس سے مراد ہوائے دوران سر کے اور کچھ نہیں۔ حضرت نے کب کہا ہے کہ مجھے ہسٹریا ہے۔ میاں بشیر احمد نے حضرت ام المومنین کی زبانی ہسٹریا لکھا ہے۔ مگر آپ کوئی ڈاکٹر نہیں ہیں کہ جو ترجمہ مراق کا کیا وہ درست ہو۔ ڈاکٹر شاہ نواز صاحب ایم بی بی ایس نے (ریویو اگست ۱۹۲۶ئ) میں ثابت کیا ہے کہ مراق کا ترجمہ قطعاً ہسٹریا نہیں…… ڈاکٹر شاہ نواز نے طبی نقطہ نگاہ سے ثابت کردیا ہے کہ حضرت کو قطعاً ہسٹریا نہ تھا۔‘‘ (احمدیہ پاکٹ بک ص۴۹۰ ایڈیشن ۱۹۳۲ئ) جواب:۱ مرزا قادیانی کو دوران سر اور مراق دو بیماریاں تھیں۔ خود ڈاکٹر شاہ نواز نے دونوں بیماریوں کو علیحدہ علیحدہ لکھا ہے۔ ملاحظہ ہو: ’’واضح رہے کہ حضرت صاحب کی تمام تکلیف مثلاً دوران سر، سردرد، کمی خواب، کثرت پیشاب اور مراق وغیرہ کا صرف ایک ہی باعث کمزوری تھا۔‘‘ (قادیانی ریویو ج۲۶ نمبر۵ ص۲۶) دیگر مرزا قادیانی کی بیوی تو بے شک ڈاکٹر نہیں تھیں۔ مگر مرزا قادیانی تو بڑے مانے ہوئے حکیم تھے۔ یعنی بقول خود: ’’ایک ہزار سے زیادہ حکمت کی کتابیں پڑھے ہوئے تھے۔‘‘ (حاشیہ راز حقیقت ص۶، خزائن ج۱۴ص۱۵۸) ۱؎ یہ مرض عموماً عورتوں کو ہوا کرتا ہے۔ اگرچہ شاذونادر مرد بھی اس میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ (مخزن حکمت ط ۴ ج۲ص۹۶۹)