احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
کہ خدا نے میرا نکاح پڑھ دیا ہے۔ عیسیٰ کی ماں مریم، موسیٰ کی بہن کلثوم اور فرعون کی بیوی آسیہ کے ساتھ۔ حضرت خدیجہؓ نے فرمایا یارسول اﷲ آپ کو مبارک ہو۔ نیز آنحضرتﷺ کو الہام ہوا کہ حضرت زینبؓ آپ کی بیوی ہیں۔ پھر بھی حضرت زینبؓ زید کے پاس رہیں۔ (مرزائی پاکٹ بک ص۷۹۴،۷۹۳ ایڈیشن ۱۹۴۵ئ) الجواب یہ ایک کشفی معاملہ ہے۔ کیونکہ مریم صدیقہ وغیرہ آنحضرتﷺ سے سینکڑوں برس قبل فوت ہوچکی تھیں۔ جیسا کہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں۔ ’’بعض آثار میں ایسا ہے کہ حضرت مریم صدیقہ والدہ مسیح علیہ السلام عالم آخرت میں زوجہ مطہرہ آنحضرتﷺ کی ہوگی۔‘‘ (سرمہ چشم ص۲۴۲، خزائن ج۲ ص۲۹۲) پس اس نکاح کو محمدی بیگم کے نکاح سے مشابہت دینا سراسر بددیانتی ہے۔ اب سنئے حضرت زینبؓ سے آنحضرتﷺ کے نکاح والے الہام کی حقیقت۔ فتح البیان اور فردوس الاخبار دیلمی میں حضرت زینبؓ کے نکاح کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔ البتہ (جلالین مع کمالین مجتبائی ص۳۵۳) میں ایک غیر مستند روایت آئی ہے جسے مرزائی پاکٹ بک والے نے درج کیا ہے کہ: ’’آنحضرتﷺ نے ارادہ فرمایا کہ زینبؓ کا نکاح زید کے ساتھ کردیں۔ لیکن پہلے حضرت زینب نے کراہت کی۔ پھر بعد میں راضی ہوگئیں۔ پس ان دونوں کی شادی ہوگئی اور اس کے بعد اﷲتعالیٰ نے آنحضرتﷺ کو بتایا کہ زینب آپ کی بیویوں میں سے ہے۔‘‘ (مرزائی پاکٹ بک ص۷۹۴) مرزائیوں کے پیش کردہ اس حوالہ سے تو مرزاقادیانی کی تکذیب ہورہی ہے۔ اس حوالے سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ آنحضرتﷺ نے اپنی مرضی سے اپنی پھوپھی زاد بہن حضرت زینب کا نکاح زید سے کردیا۔ حالانکہ حضرت زینب اس نکاح سے کراہت کرتی تھیں۔ مگر حضورﷺ کے سمجھانے پر خاموش ہوگئیں۔ (یہ تھی سچے نبی کی صداقت) پھر بعد کو اﷲتعالیٰ نے خبر دی کہ یہ تیری بیویوں میں سے ہے۔ آخر ایسا ہوکر رہا۔ حضرت زینب بغیر کسی کوشش کے آنحضرتﷺ کے نکاح میںآئیں۔ اسی طرح صحیح بخاری حضرت عائشہﷺ سے مروی ہے کہ آنحضرتﷺ کو فرشتہ ایک ریشم کے ٹکڑے پر حضرت عائشہؓ کی تصویر دکھلاتا اور کہتا ہے کہ یہ تیری بیوی ہے۔ (تجرید البخاری ص۷۰۷) سبحان اﷲ! آنحضرتﷺ کی یہ پیش گوئی بھی پوری ہوئی۔