احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
عذر سلطان محمد نے توبہ سے فائدہ اٹھایا۔ اس لئے بچ گیا۔ اس کے علاوہ اسے تکذیب کا اشتہار دینے کو کہا۔ مگر اس نے نہ دیا۔ الجواب یہ سب جھوٹ ہے کہ سلطان محمد نے توبہ کی۔ مرزائیو! اگر لفظ توبہ سلطان محمد کی طرف سے دکھلاؤ تو منہ مانگا انعام پاؤ۔ اس کے علاوہ سلطان محمد کی توبہ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کیونکہ اس کی موت تو تقدیر مبرم تھی اور تقدیر مبرم میں کوئی شرط نہیں ہوتی۔ باقی رہا تکذیب کا اشتہار تو وہ تو اس ہارے ہوئے پہلوان کی مثال ہے۔ جو جتنی مرتبہ ہارے اتنی مرتبہ اپنے مدمقابل سے دوبارہ کشتی لڑنے کی تمنا کرتا ہے کہ کسی طرح پھر موقع مل جائے۔ پھر تکذیب کے اشتہار پر ہی بس کہاں تھی۔ اس میں بھی تو ایک سال مدت بڑھائی جارہی تھی۔ محمدی بیگم کو حاصل کرنے کے لئے مرزاقادیانی نے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ حتیٰ کہ احمد بیگ اور مرزاعلی شیر بیگ کو یہاں تک دھمکی دی کہ اگر تم نے یہ رشتہ نہ دیا تو میںاپنے بیٹے فضل احمد کو کہہ کر تمہاری لڑکی عزت بی بی کو طلاق دلوادوںگا۔ جیسا کہ احمدیہ پاکٹ بک والا بھی تسلیم کرتا ہے۔ حضرت مسیح موعود نے بیشک احمد بیگ وغیرہ کو یہ لکھا تھا کہ اگر تم یہ رشتہ نہ دو گے تو میں اپنے بیٹے فضل احمد کو کہہ کر تمہاری لڑکی کو طلاق دلوادوںگا۔ (احمدیہ پاکٹ بک ص۷۹۸، ۱۹۴۵ئ) واہ رے چودھویں صدی کے بناسپتی نبی خود کو رشتہ نہیں ملا تو بے قصور بیٹے کا ہی گھر اجاڑنے لگ گئے۔ القصہ مختصر یہ پیش گوئی قطعی جھوٹی ثابت ہوئی۔ مرزائی عذر حضرت یونس علیہ السلام نے اپنی قوم کو پیش گوئی کی کہ تم پر چالیس یوم میں عذاب آئے گا۔ جو نہ آیا۔ تفسیر روح البیان میں ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے حضرت مسیح علیہ السلام کو ایک دھوبی کی موت کی خبر دی۔ مگر اس نے تین روٹیاں صدقہ کر دیں جس کے سبب مرنے سے بچ گیا۔ الجواب حضرت یونس علیہ السلام نے عذاب کی کوئی پیش گوئی نہیں کی تھی۔ بلکہ خدا کی سنت بتلائی تھی کہ جو قوم نافرمانی کرتی ہے اس پر عذاب آیا کرتا ہے۔ قرآن شریف میں آتا ہے کہ: ’’لما اٰمنوا کشفنا عنہم عذاب الخزی (یونس)‘‘ {جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے