احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
۸… ’’دیکھو میں ایک حکم لے کر آپ لوگوں کے پاس آیا ہوں وہ یہ ہے کہ اب سے تلوار کے جہاد کا خاتمہ ہے۔‘‘ (رسالہ جہاد ص۱۴، خزائن ج۱۷ ص۱۵) ۹… ’’اگر فرض بھی کر لیں کہ اسلام میں ایسا ہی جہاد تھا۔ جیسا کہ ان مولویوں کا خیال ہے۔ تاہم اس زمانہ میں وہ حکم قائم نہیں رہا۔ کیونکہ لکھا ہے کہ جب مسیح موعود ظاہر ہو جائے گا تو سیفی جہاد اور مذہبی جنگوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اے اسلام کے عالمو اور مولویو! میری بات سنو۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ اب جہاد کا وقت نہیں ہے۔ مسیح موعود جو آنے والا تھا آچکا۔‘‘ (رسالہ جہاد ص۷، خزائن ج۱۷ ص۹) ۱۰… ’’میں نے مناسب سمجھا کہ اس رسالہ کو بلاد عرب یعنی حرمین اور شام اور مصر وغیرہ میں بھی بھیج دوں۔ کیونکہ اس کتاب کے ص۱۵۲ میں جہاد کی مخالفت میں ایک مضمون لکھا گیا ہے اور میں نے ۲۲برس سے اپنے ذمہ یہ فرض کر رکھا ہے کہ ایسی کتابیں جن میں جہاد کی مخالفت ہو اسلامی ممالک میں ضرور بھیج دیا کرتا ہوں۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۲۶) مرزاقادیانی کے اس خود ساختہ عقیدے کا جوب مفکر اسلام حضرت علامہ اقبالؒ نے خوب دیا ہے ؎ فتویٰ ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر لیکن جناب شیخ کو معلوم کیا نہیں مسجد میں اب یہ وعظ ہے بے سود وبے اثر تیغ وتفنگ دست مسلماں میں ہے کہاں ہو بھی تو دل ہیں موت کی لذت سے بیخبر تعلیم اس کو چاہئے ترک جہاد کی دنیا کو جس کے پنجۂ خونیں سے ہو خطر باطل کے فال وفر کی حفاظت کے واسطے یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تاکمر ہم پوچھتے ہیں شیخ کلیسا نواز سے مشرق میں جنگ شر ہے تو مغرب میں بھی ہے شر حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات اسلام کا محاسبہ یورپ۱؎ سے درگزر مرزائی عذر ’’ہم جہاد اکبر یعنی تبلیغ یا قلم کا جہاد کرتے ہیں اور تم لوگ جہاد اصغر یعنی تلوار کا جہاد کرتے ہو۔ قرآن میں بھی یہ حکم ہے کہ: ’’وجاہدہم جہاداً کبیرا‘‘ (احمدیہ پاکٹ بک وغیرہ) الجواب تبلیغ دین کو جہاد اکبر کہنا تمہارے جیسے ہٹ دھرمیوں کا ہی کام ہے۔ جس طرح بعض ۱؎ انگریزوں کی فتح کے لئے دن رات دعائیں ہو رہی تھیں اور ممالک اسلامیہ بالخصوص ٹرکی وبغداد اور فسلطین کے سقوط اور تباہی پر قادیان میں اس وقت چراغاں کیا جارہا تھا۔