احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
بسم اﷲ الرحمن الرحیم! بعد حمد ونعت سرور انبیاء علیہ الصلوٰۃ والثنا، یہ خاکسار ہمدردان اسلام کی خدمت میں عرض کرتا ہے کہ خدا کے واسطے آپ حضرات اس پر غور فرمائیں کہ اس وقت مسلمانوں کی تعداد چالیس پچاس کروڑ کہی جاتی ہے۔ مگر باوجود اس کثرت کے ان کا ضعف ایمانی اور اپنے دین پاک سے بے پروا ہی کم تعجب انگیز نہیں ہے۔ ایک دن وہ تھا کہ مسلمان بہت ہی کم تھے اور ساری دنیامخالفین اسلام سے بھری پڑی تھی تو کیا مسلمان مقدس اسلام کی خدمت وحفاظت سے باز رہے۔ ہرگز نہیں۔ اگرچہ اس وقت مسلمان کمزور اور غریب تھے۔ مگر اپنے پاک مذہب کی حفاظت میں انہیں جان ومال کی کچھ پرواہ نہ تھی۔ وہ جو کچھ کماتے تھے اسلام پر قربان کرنے کے لئے ہروقت تیار رہتے تھے۔ اگرچہ تعداد میں کم تھے۔ مگر مخالفین اسلام کے دانت کھٹے کر دئیے اور تمام دنیا میں اسلام پھیلا دیا۔ انہیں کی بدولت اس وقت دنیا میں پچاس کروڑ مسلمان نظر آرہے ہیں۔ ظاہر میں تو جماعت بہت بڑی ہے۔ مگر افسوس وحیرت ہے کہ چاروں طرف سے دشمنان اسلام کے حملے ہورہے ہیں اور ہمارے مقدس مذہب کو کس کس طرح مٹایا جارہا ہے۔ مگر یہاں احساس تک نہیں۔ جان تو کیا دے سکتے ہیں تھوڑا سامال صرف کرنا بھی ہم پسند نہیں کرتے۔ صدمہ تو اس کا ہے جب ہم یہ دیکھتے ہیں کہ ایک طرف عیسائی عرصہ سے اسلام کے فنا کر دینے کے لئے ہر طرح کی کوشش کر رہے ہیں۔ اپنے مذہب کی اشاعت میں کروڑوں روپے پانی کی طرح بہارہے ہیں۔ لاکھوں مسلمان ان کے فریب میں آکر عیسائی بن گئے اور آئے دن ہوتے جاتے ہیں۔ دوسری طرف آریوں کا زور ہے۔ ان کی یہ حالت ہے کہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے میں جان ومال سے ہرجائز وناجائز کوشش کو عمل میں لارہے ہیں اور ہزاروں مسلمان آریہ ہوتے جاتے ہیں۔ تیسرا دشمن مگر سب سے زیادہ خطرناک دشمن مرزاغلام احمد قادیانی کا گروہ ہے جو بظاہر اپنے کو مسلمان کہتا ہے اور دکھلاتا ہے کہ ہم اسلام کی خدمت کرتے ہیں۔ لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ اس نے اپنی زبان وقلم سے اسلام اور بزرگان اسلام کی سخت توہین کی ہے۔ مرزاقادیانی نے صاف طور پر اپنے کو رسول کہا ہے اور اپنی رسالت کا زوروں کے ساتھ دعویٰ کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ: ’’سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)