احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
مرزا کی پیش گوئی یہ نہیں افتراء پر جس کا کاروبار ہے مرزا کا جھوٹ تھا الہام سب قبر میں اس پر الٰہی مار ہے جھوٹ بولا مرزا حق کی قسم جھوٹا تھا اور جھوٹوں کا سردار ہے قبر میں کس نے رکھا کشمیر میں جھوٹ لکھنے پر ترے پھٹکار ہے تھوک ایسے جھوٹ پر برسا کرے فیض ابلیسی کی یہ پھوہار ہے کون سی تاریخ ہے اس کی گواہ یا فقط الہام یہ دم دار ۱؎ ہے روپ دھارن پر ہزارہ لعنتیں جو مسیحا اور کرشن اوتار ہے خود لکھا مرزا نے آخر صاف صاف مرگ پر عیسیٰ کے کیوں اصرار ہے بے مرے ان کے غلط دعویٰ مرازیست عیسیٰ، میرے حق میں خار ہے بہر زیب دعویٰ پیغمبری مرگ عیسیٰ ہی گلے کا ہار ہے جھوٹ سے مرزا کے بچنا دوستو! جھوٹ بکنے کا اسے آزار ہے مرگیا لاہور میں لعنت کی موت قبر میں اس پر بڑی بھرمار ہے سینہ کوبی آتشین گرزون سے ہے عالم برزخ میں گیرودار ہے اس بے طرہ پھپتیاں بھی ہیں وہاں نسل چنگیزی بڑی خونخوار ہے خود لکھا ہے نسل چنگیزی ہوں میں پھر تو وہ اک غول مردم خوار ہے پیٹ اس کا مقبرہ کشمیر کا مکسن کژدم ومورومار ہے پیٹ کی خاطر ہوا او وائے خلق عاقبت میں بھی خدائی خوار ہے جوڑ لو اب سال کی قطع وبرید اس میں ہجری سال کا اظہار ہے پائے واہی توڑ کر پھر سرکو کاٹ واہ بھی، واہی کے سر پر بار ہے اک صفت ہے خاص مرزا میں بھی مرزا واہی پیغمبر خوار ہے ٭…………٭ ۱؎ لطیفہ، عجیب، دمدار اور مرزاقادیانی کے اعداد بالکل متصل یعنی فقط مرزا کھا دم جو الف ہے اس کی کسر ہے۔ ورنہ برابر۔ دمدار:۲۴۹، مرزا:۲۴۸۔