احتساب قادیانیت جلد نمبر 30 |
|
میں ایک اینٹ کی جگہ تعمیر سے چھوڑ دی۔ پس لوگ اس گھر کو دیکھنے کے لئے جوق جوق آتے ہیں اور خوش ہوتے ہیں اور کہتے جاتے ہیں کہ یہ اینٹ بھی کیوں نہ رکھ دی گئی۔ (تاکہ مکان نبوت کی تعمیر پوری ہوجاتی) چنانچہ میں نے اس گوشہ کو پرکردیا اور مجھ سے قصر نبوت مکمل ہوا اور میں خاتم النبیین ہوں یا مجھ پر تمام رسول ختم کر دئیے گئے۔} جو لوگ مسئلہ ختم نبوت کو صرف نبوت تشریعہ کے ساتھ خاص کر دینا چاہتے ہیں۔ جیسا کہ امت مرزائی کا خیال ہے۔ اس حدیث کے مضمون پر غور فرمائیں کہ آنحضرتﷺ نے کیسی بلیغ تمثیل کے ساتھ ان کے اوہام باطلہ کا استیصال فرمادیا ہے۔ کیونکہ اس تمثیل کا حاصل یہ ہے کہ نبوت ایک عالی شان محل کی طرح پر ہے۔ جس کے ارکان انبیاء علیہم السلام ہیں خاتم الانبیائﷺ کے اس عالم میں تشریف لانے سے پہلے یہ محل بالکل تیار ہوچکا تھا۔ لیکن ایک اینٹ کی کمی اس کی تعمیر میں باقی تھی۔ جس کو خاتم الانبیائﷺ نے پورا فرماکر قصر نبوت کی تکمیل فرمادی۔ اب اس میں نہ تو نبوت تشریعہ کی اینٹ کی گنجائش ہے اور نہ غیر تشریعہ وغیرہ کی۔ جیسا کہ حدیث کے الفاظ مثل الانبیاء من قبلی کے عموم سے ظاہر ہے۔ جن میں انبیائے شریعت جدیدہ اور پہلے شریعتوں کے متبع سب شامل ہیں۔ کیونکہ ان سب کے مجموعہ ہی سے قصر نبوت بنا تھا۔ جس میں صرف ایک اینٹ کی کمی تھی جسے خاتم الانبیائﷺ نے پورا فرماکر ہمیشہ کے لئے اس کمی کا خاتمہ فرمادیا۔ اب آپؐ کے بعد کسی قسم کے نبی کی کوئی گنجائش نہیں رہی۔ تفسیر ابن کثیر برحاشیہ فتح الرحمان میں ہے: حدیث نمبر۲… ’’قال رسول اﷲﷺ انا اول النبیین فی الخلق وآخرہم فی البعث‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ میں پیدائش میں تمام انبیاء علیہم السلام سے پہلے تھا اور بعثت میں سب سے آخر ہوں۔} اس حدیث نے اس امر کو بالکل واضح کردیا ہے کہ اگر کوئی نیا نبی مرزا قادیانی کی طرح آپ کے بعد مبعوث ہوگا تو بعثت میں آپؐ کا سب سے آخر ہونا صحیح ثابت نہ ہوگا۔ جو مضمون حدیث کے بالکل خلاف ہے۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ سے بخاری میں ہے: حدیث نمبر۳… ’’قال رسول اﷲﷺ لم بیق من النبوۃ الا المبشرات‘‘ {آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ نبوت میں سے مبشرات کے سوا کوئی چیز باقی نہیں رہی۔} اس سے بھی زیادہ مفصل حضرت عائشہ صدیقہؓ سے کنزالعمال میں ہے: حدیث نمبر۴… ’’عن النبیﷺ انہ قال لایبقی بعدہ من النبوۃ شئی